09 February 2016 - 23:21
News ID: 9048
فونت
قائد انقلاب اسلامی :
رسا نیوز ایجنسی ـ قائد انقلاب اسلامی نے کہا : دہشت گردی ایک متعدی اور بیحد خطرناک بیماری ہے، اگر پوری توجہ اور سنجیدگی سے اس کا مقابلہ کیا جائے تو اسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے، لیکن افسوس کا مقام ہے کہ بعض لوگ براہ راست یا بالواسطہ طور پر دہشت گرد تنظیموں کی مدد کر رہے ہیں۔
قائد انقلاب اسلامي


رسا نیوز ایجنسی کا قائد انقلاب اسلامی کی خبر رساں سائیٹ سے منقول رپورٹ کے مطابق قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تہران کے دورے پر آنے والے یونان کے وزیر اعظم الیکسس سپراس سے ملاقات میں ایران اور یونان کے درخشاں ثقافتی و تمدنی ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ سفر دونوں ملکوں کے درمیان دراز مدتی تعاون اور لین دین کی اچھی شروعات ثابت ہو سکتا ہے۔

قائد انقلاب اسلامی نے یورپ میں پائے جانے والے متضاد نظریات اور مفادات سے متعلق یونانی وزیر اعظم کی رائے زنی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یورپ کے سلسلے میں یہ بجا اعتراض ہے کہ ماضی کے برخلاف اس وقت یورپ امریکا کے دباؤ سے آزاد موقف نہیں رکھتا، لہذا یورپیوں کو چاہئے کہ اپنی یہ کمزوری دور کریں۔

قائد انقلاب اسلامی نے مسئلہ شام کے بارے میں یونانی وزیر اعظم کی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ دہشت گردی ایک متعدی اور بیحد خطرناک بیماری ہے، اگر پوری توجہ اور سنجیدگی سے اس کا مقابلہ کیا جائے تو اسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے، لیکن افسوس کا مقام ہے کہ بعض لوگ براہ راست یا بالواسطہ طور پر دہشت گرد تنظیموں کی مدد کر رہے ہیں۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایران اور یونان کی پالیسیوں کے اشتراکات اور مماثلت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جناب عالی اور آپ کی حکومت کی پالیسی اور طریقہ کار آزادانہ ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اقتصادی مشکلات پر قابو پائیں گے اور آپ کا یہ دورہ دونوں ملکوں کے مفادات کو تقویت پہنچائے گا۔

اس ملاقات میں ایران کے نائب صدر اسحاق جہاں گیری بھی موجود تھے۔ ملاقات میں یونان کے وزیر اعظم الیکسس سپراس نے قائد انقلاب اسلامی سے کہا کہ آپ بڑے عظیم اور قابل فخر عوام کے رہبر ہیں جنھوں نے تاریخ میں اور اپنے اہداف و آزادی کے دفاع میں بڑا فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔

الیکسس سپراس نے اپنے دورہ ایران کو ہر سطح پر تعاون بڑھانے کے مشترکہ سیاسی عزم کی نشانی قرار دیا اور کہا کہ یہ سفر دونوں ملکوں کے دوطرفہ روابط میں اہم موڑ اور دونوں ملکوں کے مفادات میں مددگار ہوگا۔

یونانی وزیر اعظم نے یورپ کے علاقے میں موجود متصادم مفادات و نظریات اور مشکلات و مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یورپی ملکوں کی معیشتیں ایک دوسرے پر منحصر ہیں اور ان میں کوئی بھی تبدیلی بہت دشوار ہے اور اس صورت حال کی اصلاح کے لئے یورپی یونین میں قوتوں کے ترکیب ڈھانچے میں تبدیلی ضروری ہے۔

الیکسس سپراس نے بحران شام کے تعلق سے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ اس مسئلے میں مثبت تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں گی، کیونکہ اس بحران کے انسانی پہلو ہیں اور لاکھوں افراد دہشت گردوں کے حملوں کی وجہ سے اپنا گھر بار چھوڑنے اور یونان سمیت دوسرے ملکوں کی جانب ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬