رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پاکستان صوبہ سندھ کی جانب سے کراچی میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ اور تفتان باڈر پر بلوچستان حکومت کی جانب سے زائرین امام حسین (ع) کو مناسب سیکیورٹی نہ دینے کے خلاف سندھ بھر میں مظاہرے کئے گئے۔ کراچی میں مرکزی مظاہرہ خوجہ اثناء عشری مسجد کھارادر میں کیا گیا، جس میں شیعہ علماء کونسل کے پولیٹیکل سیکرٹری یعقوب شہباز، علامہ کامران حیدر عابدی اور مسلم رضا عابدی سمیت کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
مظاہرین سے خطاب میں علامہ کامران حیدر عابدی کا کہنا تھا کہ کراچی میں دہشت گردوں کی منظم کاروائی نے سیکیورٹی فورسز کی پول کھول دی ہے، گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان دہشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے اور آج تک کئی ہزار بے گناہ افراد اس دہشت گردی کا نشانہ بن چُکے ہیں لیکن حکومت اور ریاستی ادارے تا حال اس دہشت گردی کو روکنے میں ناکام نظر آتے ہیں، دہشت گرد وقفے وقفے سے اپنے ہدف کو نشانہ بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور بعد میں حکومت اور سیکورٹی فورسز کے ادارے لکیر پیٹنے کے سوا کچھ نہیں کرتے، یہ کھیل گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں کھیلا جارہا ہے، اس طرح کے واقعات آپریشن ضرب عضب اور قومی ایکشن پلان پر کئی سوالات اُٹھاتے ہیں کہ اتنے وسیع آپریشن کے باوجود دہشت گردوں کی کاروائی افسوس ناک عمل ہے۔
پولیٹیکل سیکرٹری یعقوب شہباز کا کہنا تھا کہ عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، کب تک عوام اپنے پیاروں کے جنازے اٹھاتے رہیں گے، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ریاست پاکستان کے پاس کوئی جامع پالیسی موجود نہیں ہے، کوئی ہے جو عوام کو یہ حقائق بتائے کہ دہشت گردوں کا اتنا منظم نیٹ ورک کس کی پشت پنا ہی پر چل رہا ہے اور اتنا وسیع سرمایہ دہشت گردی پر استعمال ہونے کے لئے کہا سے آتا ہے، یہ وہ سوالات ہیں کہ جن کے جوابات ریاست پاکستان کو دینے ہوں گے کہ ریاست میں ریاست کس نے بنائی، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن صرف کراچی میں نہیں بلکہ پورے ملک میں بلاتفریق کیا جائے کیونکہ دہشت گرد کسی ایک علاقے یا صوبے سے نہیں بلکہ یہ ناسور پورے ملک کے گوش و کنار میں پھیلا ہوا ہے، مدارسوں کی رجسٹریشن اور اُن کے لئے بنائے جانے والے قانون سے دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہوگا، جب تک دہشت گردوں اور اُن کے سہولت کاروں کو سزائے موت نہیں دی جائے گی اُس وقت تک پاکستان ایسی صورتحال سے دوچار رہے گا، ہم حکومت کو متوجہ کرتے ہیں کہ محرم الحرام میں ہزاروں کی تعداد میں زائرین کوئٹہ کے راستے ایران و کربلا کا سفر کرتے ہیں جن کی سیکورٹی اور سہولت کے لئے حکومت بلوچستان نے کوئی سنجیدہ اقدام نہیں کیا ہے، اگر زائرین کے ساتھ کوئی بھی حادثہ پیش آیا تو اس کی ذمہ داری وفاقی اور صوبائی وزیر داخلہ پر عائد ہوگی۔/۹۸۸/ن۹۴۰