
رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدر بشار اسد نے ایک ہسپانوی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے نے کہا کہ وہ دہشت گردی پر غلبہ پانے کے بعد ملک میں قومی آشتی کے فروغ پر خصوصی توجہ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسی کے بعد ملک کے سیاسی نظام اور ریفرنڈم کے انعقاد کے معاملے کو بھی آگے بڑھایا جاسکتا ہے۔
شام کے صدر نے کہا کہ سعودی عرب کا فرقہ ضالہ یعنی وہابیت دہشت گردی کی پرورش کرنے والا مذہب ہے اور خطے کے بحرانوں میں وہابی نظریات کا کردار پوری طرح واضح ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تشدد کی یہ ثقافت خطے تک محدود نہیں رہی بلکہ اس نے یورپ کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔
صدر اسد نے کہا کہ فرانس سمیت یورپی ملکوں نے وہابی مبلغین کو اپنے یہاں کھلی چھوٹ دے رکھی جس کی وجہ سے انہیں بھی دہشت گردانہ اقدامات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
صدر بشار اسد نے کہا کہ یورپی ملکوں کے اس اقدام کی سزا شام کو بھگتنا پڑ رہی ہے کیوں کہ القاعدہ، داعش اور جبہت النصرہ جیسے دہشت گرد گروہوں کے سرغنے یورپ سے ہی شام آئے ہیں۔/۹۸۸/ ن۹۴۰