رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹرحسن روحانی نے عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی سے ہونے والی ٹیلی فونی گفتگو میں کہا کہ ہم عراقی قوم اور حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں اورعراق کی جغرافیائی سالمیت اور قومی وحدت کے خلاف کسی بھی اقدام کی شدید مخالفت کرتے ہیں.
صدر مملکت نے اس موقع پر کہا کہ سب جاں لیں کہ عراقی سالمیت اور قومی وحدت کو اس کے آئین کے مطابق قانونی حیثیت حاصل ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے عراقی حکومت کی حمایت کا سلسہ بھرپور جاری رہے گا.
صدر روحانی نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ماضی کی طرح عراقی قوم اور حکومت ملک کے حالیہ مسئلے کو بھی افہام و تفہیم کے ساتھ حل کرنے میں کامیاب ہوگی.
اس موقع پر وزیراعظم حیدر العبادی نے عراقی علاقے کردستان کے صدر مسعود بارزانی کے ریفرنڈم کرانے کے فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کردستان میں ریفرنڈم کا انعقاد آئین کی خلاف ورزی ہے اور حکومت بغداد اسے مسترد کرتی ہے.
دوسری جانب ایران کے صدر حسن روحانی اور ترکی کے صدررجب طیب اردوغان نے ٹیلیفون پر گفتگو میں عراق کی ارضی سالمیت پرتاکید کی اور عراق کے علاقے کردستان میں ہونے والے ریفرنڈم کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قراردیا ہے۔
ایران اور ترکی کے صدور نے عراق کے بارے میں متفقہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراق کی ارضی سالمیت اہم ہے اور عراق کی ارضی سالمیت کے خلاف کوئی بھی اقدام ناقابل قبول ہے۔
ترکی کے صدر نے کہا کہ کردستان میں ہونے والا ریفرنڈم ترکی کی سلامتی کے لئے بھی بہت بڑا خطرہ ہے جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ادھرعراق کے صدر معصوم فواد نے بھی کردستان میں ہونے والے ریفرنڈم کو یکطرفہ اورغیر قانونی قراردیا ہے۔
دوسری جانب حکومت عراق نے کردستان کے حکام کی جانب سے ریفرنڈم کے انعقاد کو منسوخ نہ کرنے کے ردعمل میں ہمسایہ ممالک اور دنیا سے باضابطہ طور پر درخواست کی ہے کہ وہ کردستان کے علاقے سے ملحقہ زمینی اور فضائی سرحدوں کو بند کریں.
عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی کی سربراہی میں قومی سلامتی کونسل کے اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس کے اختتام میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ حکومت کردستان تمام سرحدی اور ہوائی اڈوں سے متعلق محکموں کے اختیارات کو مرکزی حکومت بغداد کو واپس دے.
واضح رہے کہ عراقی علاقے کُردستان میں آج 25 ستمبر کو ریفرنڈم کرایا جا رہا ہے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰