رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطین کے انفارمیشن سینٹر نے خبردی ہے کہ غرب اردن اور غزہ پٹی میں ہزاروں فلسطینیوں نے بیت المقدس کے سلسلے میں ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے کئے۔ اس درمیان غرب اردن کے شہر الخلیل میں صیہونی فوجیوں نے فلسطینی مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کردی۔
غزہ پٹی میں بھی فلسطینی مسلمانوں نے بیت المقدس کو صیہونی حکومت کا درالحکومت قراردینے کے امریکی صدر کے فیصلے کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کئے۔
غزہ پٹی میں بھی صیہونی فوجیوں اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں - شہر بیت المقدس کے بھی فلسطینیوں نے اپنے مظاہرے میں اس بات پر تاکید کی کہ بیت المقدس ایک عربی اور اسلامی شہر ہے اور صیہونیوں کا اس شہر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
صیہونی فوجیوں نے بیت المقدس کے مظاہرے کی رپورٹنگ کرنے سے صحافیوں کو روک دیا اور صحافیوں کو منتشر کرنے کے لئے ان پر آنسوگیس کا بھی استعمال کیا۔
صیہونی فوجیوں کے اس حملے میں العالم کا رپورٹر بھی زخمی ہوا ہے - ٹرمپ کے شیطانی فیصلے کے خلاف سبھی فلسطینی علاقوں میں فلسطینی تنظیموں نے عام ہڑتال کا اعلان کررکھا تھا۔
صیہونی فوجیوں نےغرب اردن کے شہروں نابلس، طولکرم، رام اللہ اور غزہ پٹی کے خان یونس سمیت مختلف علاقوں میں فلسطینی مظاہرین پر حملہ کیا ہے۔
اس درمیان اطلاعات ہیں کہ تقریبا ستائیس ہزار فلسطینیوں نے جمعے کی نماز مسجد الاقصی میں ادا کی۔ مسجد الاقصی کے خطیب شیخ ابو سنینہ نے کہا کہ جمعے کی نماز میں فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ ترکی، انڈونیشیا اور برونئی کے بھی نمازیوں نے آج جمعے کی نماز میں شرکت کی۔
مسجد الاقصی کے خطیب نے کہا کہ فلسطینی عوام کے خلاف امریکا کے ظالمانہ اقدامات اور فیصلوں سے فلسطینی عوام کے ایمان اور ارادے مزید مستحکم ہوں گے۔ /۹۸۸/ ۹۴۰