‫‫کیٹیگری‬ :
12 October 2018 - 01:29
News ID: 437374
فونت
حوزه علميہ كاشان کے استاد:
سرزمین ایران کے مشھور عالم دین نے کہا: ذكر و نام حسين(ع) دنیا سے مٹنے والا نہیں ہے ، دشمن جس قدر بھی کوشش کرلے دنیا سے نام امام حسين(ع) اور اهل بيت(ع) کو نہیں مٹا سکتا ۔
حجت الاسلام مهدی بصيرتی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، حوزه علميہ كاشان کے استاد حجت الاسلام مهدی بصيرتی نے شھر کاشان میں منعقد ایک مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: آج کچھ لوگ سوشل میڈیا میں یہ شبھہ پھیلا رہے ہیں کہ کربلا کی جنگ حکومت کے حصول کے لئے دو شاہزادوں کی جنگ تھی جس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے کہا: دشمن چاہتا ہے کہ نام حسین(ع) نہ رہے مگر دشمن جان لے کہ نام حسین(ع) دنیا سے مٹنے والا نہیں ہے ۔

حجت الاسلام بصيرتی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ آج امریکا ، غاصب صھیونیت اور وھابی جس قدر بھی نام حسين(ع) اور اهل بيت(ع) کو مٹانے کی کوشش کرلیں اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکتے کہا: آج مکتب عاشوراء ایران کے حدود سے باہر نکل چکا ہے اور حضرت امام حسین علیہ السلام ایک عالمی شخصیت بن چکے ہیں ۔

انہوں ںے یاد دہانی کی : آج دشمن کو لندنی شیعہ اور اس امام حسین(ع) جس کی وہ خود تبلیغ کرتے ہیں ، مشکل نہیں ہے ، یہ وہ لوگ ہیں جنکا کہنا ہے کہ کسی بھی نام کو نام امام حسين(ع) کے ساتھ نہ لائیں اور امام حسین علیہ السلام کی مجلسوں میں کسی کی تصویر نہ لگائیں ، یہ وہی باتیں جو سن ۶۰ ھجری میں کہی جاتی تھی کہ ہم رسول اسلام(ص) کو تو مانتے ہیں مگر کسی کو بھی قبر رسول(ص) کے قریب دفن نہ کردیں گے ۔

حجت الاسلام بصيرتی نے آيت الله جوادی آملی کی باتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ لوگ امام غائب کے عاشق ہیں امام قائم کے نہیں ، کہا: غائب امام مجبور ہے ، ہر بات کو اس کی جانب آسانی سے منسوب کیا جاسکتا ہے ، انہیں بنیاد پر ہم دیکھتے ہیں کہ جب تک حضرت امام حسین علیہ السلام کربلا نہیں پہونچتے تھے اہل کوفہ انہیں خط لکھتے رہے اور انہیں دعوت نامہ بھیج کر بلاتے رہے مگر جب امام حسین علیہ السلام وارد کربلا ہوگئے اور حضرت نے قیام کیا تو چونکہ جنگ ان کے لئے خرچ کا مرحلہ تھا اپنی دی ہوئی دعوت پر پشیمان ہوگئے اور حضرت امام حسین علیہ السلام کو کربلا میں یک و تنہا چھوڑ دیا ۔

انہوں نے امام خمینی رہ کے ذریعہ کی گئی امریکی اسلام کی تعریف کی جانب اشارہ کیا اور کہا: امریکی اسلام وہ اسلام ہے جو یھود ، سامراجیت اور امریکا سے ھماھنگ ہے مگر شیعہ کی تکفیر کرتا ہے اور انہیں کافر بتاتا ہے ۔

گارڈین کونسل میں شھر کاشان کے رکن نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ وھابیت اور تکفیری شیعہ دونوں ہی خطرناک ہیں کہا: تکفیری شیعہ وہ شیعہ ہیں جنہیں اسرائیل اور امریکا سے کوئی اختلاف نہیں ہے ، ان کا دفتر انگلینڈ میں ہے اور ملکہ انگلینڈ کو اہل بیت علیھم السلام سے منسوب کرتے ہیں تاکہ مالی امداد دریافت کرسکیں ۔

انہوں نے لندنی شیعہ کو وھابیت کے ہم سطح بتاتے ہوئے انہیں سب بڑا خطرہ جانا اور کہا: لندنی شیعہ کا کہنا ہے کہ نام حسین(ع) علم کے اوپر نہیں ہونا چاہئے ۔

حجت الاسلام بصيرتی نے مزید کہا: لندنی شیعہ وہ شیعہ ہیں جن کا سامراجیت سے تال میل تو ہے مگر شیعہ کے ساتھ رہنا پسند نہیں کرتے ، وہ آيت الله بهجت و امام خمينی(ره) کو کافر کہتے ہیں ، اسلامی حکومت کے خلاف ہیں مگر اسرائیل اور امریکا سے دوستانہ تعلقات قائم کئے ہوئے ہیں اور ان کا تعاون کرتے ہیں ، ان سے پروگرام لیتے ہیں اور ان کی جانب سے حمایت ہوتے ہیں ۔

انہوں نے اس بات کی تاکید  کرتے ہوئے کہ سازش اور دشمن کے مقابل کوتاہ آنا عاشورائی اور کربلائی ثقافت کے برخلاف ہے کہا: بعض افراد، امریکا کے ساتھ سازش کا عاشورائی اور کربلائی ثقافت سے موازنہ کرتے ہیں اور حضرت امام حسين(ع) کو بھی دشمن سے مذاکرہ کرنے والا بتاتے ہیں ۔/۹۸۸/ ن ۹۷۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬