رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی صدر اور نائب صدر متحدہ مجلس عمل پیر اعجاز احمد ہاشمی نے لاہور میں عہدیداروں سے گفتگو میں کہا ہے کہ 1925ء میں مسجد نبوی سے ملحقہ تاریخی قبرستان جنت البقیع میں اہلبیت عظام، صحابہ کرام کی آخری آرام گاہوں کو مسمار کرکے قابض آل سعود نے مسلمانوں کی دل آزاری کی ہے، اس جرم پر انہیں امت مسلمہ سے معافی مانگنی چاہیئے اور مزارات کی پرانی حالت بحال کرکے دوبارہ تعمیر کرنی چاہیئے۔
انہوں نے کہا: سعودی حکومت ویسے بھی انتہاء پسندی سے اب لبرل ازم کی طرف جا رہی ہے، نائٹ کلب اور جوا خانے جیسے گناہوں کے اڈے کھل گئے ہیں، سیر و سیاحت کو فروغ دیا جا رہا ہے تو انہیں جنت البقیع کو بحال کر دینا چاہیئے، اس سے دنیا بھر سے اہل اسلام زیارت کیلئے آئیں گے، جس سے سعودی معیشت مضبوط ہوگی۔
جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی صدر نے کہا کہ سانحہ کے 95 سال بعد بھی جنت البقیع میں اہلبیت کے مزارات کے نشانات پر سخت سعودی پہرہ قابل مذمت ہے، جب نبی کریم کی بیٹی بی بی فاطمہ الزہرہ، حضرت عثمان غنی، حضرت جعفر طیار، ازواج مطہرات اور دیگر مقدس شخصیات کے مزارات کی جگہ پتھر پڑے ہوئے نظر آتے ہیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے، افسوس شاہی محلات تو روشن ہیں، مگر دختر نبی کی قبر پر تاریکی ہے۔
پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ سعودی حکومت خود مزارات کی تعمیر کرے یا مسلمانوں کو اجازت دے کہ وہ خود ان مزارات کی تعمیر کرکے انہیں بحال کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ خاتم الانبیاء کے اہلبیتؑ اور اصحاب اسلام کی بنیادوں کو مضبوط کرنے اور امت مسلمہ تک دین پہنچانے والے ہیں، ان کی آخری آرامگاہیں اور نشانیوں کو مسمار کرنا سعودی حکومت کا ناقابل معافی جرم ہے۔/۹۸۸/ن