رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنان کی عوامی انقلابی تحریک حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے ایران کی اقتصادی پالیسی کو بے مثال اور نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی پالیسی اس بات کا باعث بنی کہ ایران گزشتہ 40 برسوں سے امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کی غیر قانونی پابندیوں کا مقابلہ کرے۔
سید حسن نصر اللہ نے اپنے خطاب میں جنگ تموز اور اس میں اسلامی مزاحمت کی کامیابی اور خطے اور لبنان کے بارے میں امریکہ کے ناپاک منصوبوں کی شکست اور ناکامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لبنان کے اقتصادی مسائل و مشکلات اور بحران کو حل کرنے کی راہ میں امریکہ کو سب سے بڑی رکاوٹ قراردیتے ہوئے کہا کہ ہم خطرات کو فرصت میں تبدیل کرنے کی طاقت و توانائی رکھتے ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے لبنان کے موجودہ حالات اور اقتصادی شرائط کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس موقع پر باہمی تعاون کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے مشکلات لبنان کے کسی خاص علاقہ کو درپیش نہیں بلکہ پورے ملک کو مشکلات کا سامنا ہے اور ایسی صورتحال میں باہمی اخلاص و تعاون، محبت، ہمدردی اور ہمدلی کی ضرورت ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ امریکہ لبنان کی مشکلات اور بحران کو حل کرنے کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔ ہمیں بھی امریکی منصوبوں کو ناکام بنانے اور ملک کو درپیش اقتصادی اور معاشی مشکلات کو حل کرنے کے سلسلے میں باہمی تعاون سے کام لینا چاہیے اور ایسے ممالک کی طرف بڑھنا چاہیے جن کے دروازے لبنانی عوام کے لئے کھلے ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے لبنان میں تعینات امریکی سفیر کی لبنان کے امور میں مداخلت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی سفیر کو لبنان کے امور میں مداخلت کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
سید حسن نصر اللہ نے فلسطین کی بھر پور حمایت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ہمیں اقتصادی مسائل میں مبتلا کرکے مسئلہ فلسطین سے غافل نہیں کرسکتا ہم فلسطینیوں کی فتح اور کامیابی تک ان کے ساتھ ہیں۔/۹۸۸/ن