07 July 2020 - 20:45
News ID: 443104
فونت
اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر نے شہید قاسم سلیمانی کو قتل کرنے کے امریکی جرم کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر ایگنِس کیلامارڈ نے منگل کو رائٹر نیوز ایجنسی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ممالک کو، فوجی ڈرون طیاروں کے ذریعے ٹارگٹ کلنگ کے بارے میں جوابدہ بنایا جائے اور اس سلسلے میں قانون وضع کیا جائے۔

ایگنِس کیلامارڈ نے کہا کہ امریکہ نے تین جنوری کو ڈرون حملے کے ذریعے جنرل سلیمانی کو قتل کر کے اقوام متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اپنے اس دعوے کا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا کہ جنرل قاسم سلیمانی مستقبل قریب میں کوئی خطرہ تھے۔

انہوں نے کہا کہ جب ڈرون کے استعمال کی بات کی جاتی ہے تو دنیا ایک نازک وقت مقام پر ہے، سلامتی کونسل عملی طور پر موجود نہیں، عالمی برادری کی اپنی مرضی تھی یا نہیں لیکن یہ بڑی حد تک خاموش ہے۔

کالمارڈ جمعرات کو ہیومن رائٹس کونسل کے سامنے اپنی گزارشات پیش کرنے والی ہیں جس سے ممبر ممالک کو اس بات پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع ملے گا کہ وہ کیا کارروائی کرے گی، امریکا اس فورم کا رکن نہیں ہے اور اس نے دو سال پہلے ہی استعفیٰ دیا تھا۔ قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سللیمانی امریکی افواج کو عراق سے بے دخل کرنے کی مہم کو آگے بڑھانے والی سرکردہ شخصیت تھے۔

کالمارڈ نے مزید کہا کہ میجر جنرل سلیمانی ایران کی فوجی حکمت عملی کے انچارج تھے اور شام اور عراق میں اقدامات کے انچارج تھے لیکن جان کے خطرے کی موجودگی میں امریکا کی جانب سے کی جانے والی کارروائی غیر قانونی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ 3 جنوری کا ڈرون حملہ پہلا واقعہ تھا جس میں کسی قوم نے اپنے دفاع کو حملے جواز کے طور پر پیش کرتے ہوئے کسی تیسرے ملک کی حدود میں حملہ کیا تھا۔ ایران نے عراقی ہوائی اڈے پر راکٹ حملے سے جوابی کارروائی کی جہاں امریکی فوجیں موجود تھیں جبکہ اس حملے کے چند گھنٹوں بعد ایرانی فورسز نے تہران سے روانہ ہونے والے یوکرین کے مسافر طیارے کو غلطی سے میزائل مار کر گرا دیا تھا۔

تہران کے پراسیکیوٹر علی القاسمہر نے 29 جون کو کہا تھا کہ ایران نے شہید سلیمانی کے قتل کے معاملے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور 35 دیگر افراد کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں اور انٹرپول سے مدد طلب کی ہے۔

خیال رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی تین جنوری کو حکومتِ عراق کی دعوت پر بغداد پہنچے تھے کہ امریکی دہشتگردوں نے ایک بزدلانہ حملے میں بغداد ایئرپورٹ کے باہر جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی رضاکار فورس کے نائب سربراہ جنرل ابومہدی المہندس کو ان کے آٹھ ساتھیوں سمیت شہید کر دیا تھا۔

اس واقعے کے بعد امریکی وزارت جنگ نے یہ اعتراف کیا تھا کہ اس کے دہشتگردوں نے براہ راست امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم سے جنرل قاسم سلیمانی کو نشانہ بنایا ہے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬