05 September 2020 - 12:48
News ID: 443645
فونت
ممبر صوبائی اسمبلی حمیرا بشیر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ 04 ستمبر کو پوری دنیا میں حیاڈے منایا جاتا ہے۔ حکومت اس دن کو سرکاری طور پر منانے کا اعلان کرے اور حیا و حجاب کے موضوع پر پروگرامات منعقد کرے۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جماعت اسلامی خیبر پختونخوا حلقہ خواتین کی نائب ناظمہ اور ممبر صوبائی اسمبلی حمیرا بشیر نے کہا ہے کہ حیا اور حجاب کے کلچر کو عام کرنے کے لئے فوری اور بنیادی اقدامات اٹھائے جائیں، حیا کا چلن عام کرنا ہمارے دین کی بنیادی تعلیمات کا حصہ ہے۔ حیا ایمان کا بنیادی وصف ہے، معاشرے میں حیا کی قدریں کمزور پڑ گئی ہیں۔ حیا اور شائستگی کی جگہ بے باک اور بولڈ رویے عام ہوگئے ہیں۔ بے حیائی کے کلچر میں میڈیا بھی اپنا منفی کردار ادا کر رہا ہے۔ میڈیا اور سوشل میڈیا پر حجاب کا مذاق اڑایا جارہا ہے اور شرم انگیز لطائف اور ویڈیوز شیئر کی جارہی ہیں جو کہ افسوسناک ہے۔

جماعت اسلامی حلقہ خواتین ”حیا و حجاب“ تحفظ بھی، رحمت بھی“ کے عنوان سے عشرہ حجاب منائے گی۔ اس عشرے میں بڑے پیمانے پر پر سرگرمیاں منعقد کی جائیں گی۔ حیا ڈے کو سرکاری طور پر منانے کے لئے قرارداد صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرادی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی حلقہ خواتین پشاور ڈویژن کی نگران حسینہ کاشف اور ضلع پشاور کی ناظمہ یاسمین بانو بھی ان کے ہمراہ تھیں۔

ممبر صوبائی اسمبلی حمیرا بشیر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ 04 ستمبر کو پوری دنیا میں حیاڈے منایا جاتا ہے۔ حکومت اس دن کو سرکاری طور پر منانے کا اعلان کرے اور حیا و حجاب کے موضوع پر پروگرامات منعقد کرے۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حیا اور حجاب کے کلچر کو عام کیا جائے، ملازمت پیشہ خواتین کی ان کی جائے ملازمت پر عزت و وقار اور تحفظ یقینی بنایا جائے۔ اشتہارات اور ڈراموں میں شرم و حیا کی دھجیاں نہ بکھیری جائیں۔

انہوں نے کہا کہ عورت کی نسوانیت کی توہین کا عمل روکا جائے، معاشرے کو بے راہ روی پر ڈالنے والے تمام عوامل کا قلع قمع کیا جائے، تعلیمی نصاب اس طرح مرتب کیا جائے کہ چھوٹی عمر سے ہی بچوں اور بچیوں میں حیا کی آبیاری ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ عشرہ حجاب میں محفوظ معاشرے کی تشکیل میں مردوں کی ذمہ داریوں پر لیکچرز رکھوائے جائیں گے۔ معاشرے کی مختلف طبقات کی خواتین کی آرا پر سروے کرایا جائیگا، میڈیا پرسنز، اینکرز، بیوٹی پارلر اور بوتیک کے نام خطو ط اور لٹریچرز پہنچائے جائیں گے۔ صوبے کے بڑے شہروں میں شاہراہوں پر بل بورڈز اور حجاب سے متعلق ہورڈنگز آویزاں کیے جائیں گے۔ صوبے کے بڑے شہروں میں موجود شاپنگ مالز میں مالکان سے ملاقات کر کے ان کے تعاون سے حجاب اسٹالز لگائے جائیں گے۔ لباس تہذیب کی علامت یا ”لباس فیشن اور اسلام“کے عنوان سے کتابچے بڑی تعداد میں تقسیم کیے جائیں گے۔/۹۸۸/ن

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬