مصر کے شیعہ مفکر اور یونیورسیٹی کے استاد ڈاکٹر محمود جابر نے رسا نیوز ایجنسی کے عالمی بخش کے رپورٹر سے گفت و گو میں اس ملک کے سلفی وہابیوں کے ذریعہ شیعوں کے قتل کی پوری واقعات کو بیان کیا اور کہا : میں نے اس حادثہ کو مکمل طور سے اپنے آنکھوں سے دیکھا ہے ، شیخ حسن شحاتہ اس گاوں کے مومنین کے ساتہ امام زمانہ (عج) کی روز ولادت کی مناسبت سے محفل و جشن منعقد کرنے کی تیاری میں مشغول تھے کہ آج صبح ہی سے تین ہزار تکفیری وہابی اس گاوں میں اسلحہ کے ساتہ داخل ہوئے اور کسی کو بھی اپنے گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی تمام گھروں کا محاصرہ کر لیا ۔
انہوں نے وضاحت کی : یہ حملہ گھنٹوں تک جاری رہا اور ہم لوگوں نے مسلسل پلیس و سلامتی فوج کو فون کرتا رہا مگر وہ لوگوں اپنے ایک ہی جواب پر قائم رہے کہ گاوں کی سلامتی کنٹرول میں ہے کوئی مشکل نہیں ہے ۔ پلیس نے نہ صرف اس حملہ پر کوئی کاروائی یا رد عمل پیش کیا بلکہ اپنی کچھ گاڑیاں حملہ کرنے والوں کے حوالہ کر دیا تاکہ وہ آرام سے فرار ہو سکیں ۔
محمود جابر نے وضاحت کی : دہشت گردوں نے شیخ حسن شحاتہ کو ڈنڈے اور پتھر سے قتل کرنے کے بعد ان کے سر کو قلم کر دیا ، ان کے ساتہ تین اور افراد کو مسلسل لاٹھی ڈنڈے سے مار کر شہید کر دیا ۔ تکفیریوں نے صرف اتنے پر ہی ظلم کی اکتفاء نہیں کی بلکہ ان کی لاشوں کو سڑکوں پر کھیچنا شروع کر دیا اور اس کے بعد دو لاشوں میں آگ لگا دی ۔
مصر یونیورسیٹی کے اس استاد نے اس جرم و ظلم میں حکومت کا ساتہ ہونے کی تاکید کی ہے اور اظہار کیا : یہ جرم و قتل تکفیریوں کی طرف سے سرکاری ایجنسی کے تعاون کے ساتہ انجام پایا ہے ، کیونکہ اس قتل و حملہ کی فلم شایع ہو چکی ہے تمام رپورٹروں نے اس کو نشر کیا مگر ابھی تک کسی بھی مجرم کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے ۔