رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مصر کے شیعہ مفکر احمد راسم النفیس نے ( النیل الشقافہ ) سٹرلائیٹ چائینل کے ایک پروگرام میں شیعوں کے سلسلہ میں مصحف فاطمی اور تحریف قرآن کے سلسلہ میں پھیلائے گئے افواہ پر شدید تنقید کی ہے ۔
انہوں نے کہا : جو شخص کا بھی عقیدہ یہ ہے کہ مصحف فاطمہ نام کی کتاب شیعوں کے پاس موجود ہے وہ ایک کتاب میرے لئے لائے ۔ ہم لوگوں کا عقیدہ ہے کہ امامت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نسل سے ہے لیکن بعض گروہ والے امام حسن البنا کو اپنا امام بنایا ہے ۔
احمد راسم النفیس نے شیعوں خاص کر ایران کے قرآن کے سلسلہ میں انحراف کی تکذیب کی ہے اور وضاحت کی : ایران میں موجود قرآن کریم میں ایک حرف کا بھی انحراف نہیں پایا جاتا ۔ بہت سے اساتید و قرآن کے عالم اس ملک میں جا کر اس سلسلہ میں تحقیق کی ہے اور پوری طرح سے اس نتیجہ پر پہوچے ہیں کہ ایران کے قرآن کے منحرف ہونے کے سلسلہ میں بیان کی گئی افواہ سراسر جھوٹ ہے ۔
مصر کے اس شیعہ مفکر نے شیعہ اور سنی کے درمیان اختلاف امامت اور ولایت ہے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : شیعہ اور اہل سنت برادر کے درمیان امامت کے سلسلہ میں اختلاف ہے جس کے سلسلہ میں قرآن کریم میں اشارہ ہوا ہے ۔
انہوں نے بیان کیا : قرآن کریم کا سیاق کامل ہے اور ایسا نہیں ہو سکتا کہ اس کے بعض حصہ کو قبول کیا جائے اور بعض دوسرے حصہ کو نظر انداز کر دیا جائے ۔ جو لوگ امامت کے منکر ہیں خود ان سے سوال کیا جائے کہ ( ائمه واجب الاطاعه) (راسخون فی العلم ) و (صراط مستقیمی ) جس کی اطاعت کا حکم قرآن ہم لوگوں سے کر رہا ہے وہ کون لوگ ہیں ۔