رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے اپنی تقریر میں جو ان کے سابق نظریہ کے متناقض ہے شام میں جہاد پر تنقید کی ہے اور کہا : ملک شام میں جہاد کرنا غلط تھا اور اس ملک میں یہ جہاد واجب نہیں ہے ۔
سعودی عرب کے مفتی نے تاکید کی : شام میں شدید اور سخت جنگ جاری ہے جوانوں کو یہ ملک نہیں چھوڑنا چاہیئے ۔ میں کسی شخص کو بھی شفارش نہیں کرتا ہوں کہ وہ ملک شام میں جائے ۔
شیخ عبدالعزیز آل الشیخ کے اس بیانات میں پوری طرح سے ان کا اپنے نظریہ سے پھر جانا واضح نظر آتا ہے جو سعودی حکام کا ملک شام کے سلسلہ میں نئے نظریہ سے مطابقت کرتا ہے بیان کیا : اس سرزمین پر جانا کہ جس کی شناخت نہیں ہے اور اس سلسلہ میں کوئی تجربہ نہیں ہے یہ اس ملک کے لوگوں کو مدد کرنے میں تبدیل ہو جاتا ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : وہ چیز جو خدا اپ لوگوں سے چاہتا ہے وہ عبادات اور نماز ہے ۔
سعودی عرب کے مفتی اعظم جو اس ملک کے بادشاہ کی طرف سے اس منصب پر فائز ہوتا ہے سعودی عرب کے وعاظ کو متنبہ کیا ہے کہ اپنے خطبہ میں جوانوں کو ملک شام میں جنگ کے لئے ترغیب نہ کریں ۔
شیخ عبد العزیز آل الشیخ نے بیان کیا : مسلمانوں کو چاہیئے کہ خداوند عالم سے خوف کرے اور مسلمان جوانوں کو فریب نہ دے اور ان کی کمزوری و کم بصیرتی سے غلط فائدہ نہ اٹھائے ۔
انہوں نے تاکید کی : میں واعظوں سے نصیحت کرتا ہوں کہ مسلمان جوانوں کو اپنے بچے کی طرح جانیں اور ان کو نصیحت کریں ۔