رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے صدر آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے شہدا کے اہل خانہ کے درمیان ایک کانفرنس میں جو امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے کانفرس ہال میں منعقد ہوئی تھی بیان کیا : شہدا کی طرف سے جو برکتیں ہم لوگوں کے معاشرے کی قسمت میں آئی ہے اس میں سے ایک اس طرح کے پروگرام کا منعقد ہونا ہے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : امید کرتا ہوں کہ خداوند عالم نے ہم لوگوں کو شہدا کی قربانیوں کا قدردان بنایا ہے تا کہ ان کے راستہ کی پیروی کروں ۔
امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے صدر نے اس بیان کے ساتھ کہ ہم سب لوگوں کا عقیدہ اس بات ہر ہے کہ دنیا آخرت کی ابدی زندگی کے لئے مقدمہ ہے وضاحت کی : دنیا میں زندگی بسر کرنے کا زمانہ جنین کا دوسرا مرحلہ ہے اس میں اپنی خود سازی کی جائے تا کہ اصلی زندگی کے لئے مکمل تیاری ہو سکے ۔
آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے بیان کیا : اگر اس دنیا میں زندگی اس طرح سے گذاری جائے کہ خداوند عالم کی خوشنودی حاصل ہو اور اپنی ذمہ داری پر عمل ہو سکے تو اس دنیا سے قائدہ سے فائدہ اٹھایا ہے لیکن اگر ان عمل سے دور رہے تو ایسے کام سے کیا فائدہ جس کی وجہ سے نقصان و پشیمانی ہو ۔
امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے صدر نے اس بیان کے ساتھ کہ انسان عمل میں کمزور ہے اور آخرت کی اپنی اچھی زندگی کے لئے کم کوشش کرتا ہے اظہار کیا : لیکن بعض لوگ دنیا میں اطمینان و آرام نہیں کرتے ہیں اور خدا کے قرب کی منزل کے حصول کے لئے کسی بھی چیز سے دل نہیں لگاتے ہیں
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے اس مشہور استاد نے اس بیان کے ساتھ کہ شیطانوں کی یہ کوشش ہے کہ شہادت طلبی ثقافت کو ختم کر دی جائے بیان کیا : انقلاب اسلامی کی برکت سے ہمارے ملک میں یہاں تک کہ نوجوانوں کے درمیان شہادت طلبی ثقافت زندہ ہے ۔
آیت الله مصباح یزدی نے بیان کیا : شہدا کے خون اور ان کی قربانی کی برکت ہے کہ اسلام سربلند ہے اور اگر یہ قربانی و ترقی نہ ہوتی تو معلوم نہیں اسلام و اس ملک کے ساتھ کیا ہوتا ۔
انہوں نے اس تاکید کے ساتھ کہ سید الشہدا امام حسین علیہ السلام کی برکتیں ہیں جس کی وجہ سے آج اسلام کا نام نشان باقی ہے اور اسلام کو یاد کیا جا رہا ہے وضاحت کی : امام خمینی (ره) کی کوشش سبب بنی کہ امام حسین علیہ السلام کی میراث شہادت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس ثقافت کو زندہ رکھا جائے ۔