رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق ملک کے چیف جسٹیس کے نائب حجت الاسلام والمسلمین سیّد ابراهیم رییسی نے امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کے بارگاہ میں اپنے ایک بیان میں وضاحت کی : پیغمر اکرم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی سیرت میں وہ چیز جو سب سے پہلے انسان کو اپنی طرف متوجہ کراتی ہے وہ آںحضرت کی بندگی و عبودیت کا مقام ہے جیسا کہ ہم لوگ نماز میں تشہد کے درمیان پہلے پیغمر اکرم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے مقام بندگی و عبودیت اور اس کے بعد ان کے مقام رسالت کی گواہی دیتے ہیں ۔
چیف جسٹس کے نائب نے اس تاکید کے ساتھ کہ پیغمر اکرم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی پوری زندگی بندگی خدا کا جلوہ ہے بیان کیا : آںحضرت اور آئمہ اطهار (ع) کی تمام زندگی میں صرف خدا کی طرف دعوت اور پرستش و خدا کی بندگی و خدا کی اطاعت و فرمابرداری کا مشاہدہ ہوتا ہے ۔
انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ سالک الی اللہ انسان کے لئے تمام مقامات سے پہلے محضر خدا میں انسان کی بندگی کا مقام ہے وضاحت کی : بندگی کے اس مقام میں توحید ربوی ہے نہ توحید خالقی کیونکہ مشرکین کا بھی اعتقاد ہے کہ اس دنیا کو خدا نے خلق کیا ہے لیکن دیکھنا پڑے گا کہ اس کے نظر میں خدا سے مراد وہی رب العالمین ہے یا نہیں ، اس طرح قیامت کے روز سب سے پہلا سوال رب العالمین کے سلسلہ میں کیا جائے گا یعنی یہ کہ کیا انسان اس عظیم مرتبہ عبد و بندگی میں تھا ، کیا اس کی فکر و عمل و اخلاق تربیت نبوی ، علوی و فاطمی کے مطابق تھا ۔
حجت الاسلام والمسلمین رئیسی نے اس بیان کے ساتھ آئمه اطهار (ع) اس لئے اس دنیا میں آئے ہیں تا کہ انسان کو ربانی بنائیں اور انسان کو عالم ملک سے عالم ملکوتی تک پہوچائیں بیان کیا : ہر وہ شئی جو اس منظومہ ہستی میں موجود ہے وہ انسان کے تکامل اور ربانی جلوہ کے حصول اور الہی تفکر و سوچ اور زمین پر الہی اخلاق و عمل کے لئے ہے ۔
انہوں نے خدا پر یقین اور خدا پر ایمان و اعتقاد کو سیر و سلوک کے مراحل میں انسان کے لئے ایک اہم مرحلہ جانا ہے اور تاکید کی ہے : امام خمینی (ره) اور مختلف میدان میں ان کے نظریہ کے سلسلہ میں بہت سارے قول موجود ہیں اس کے باوجود ان کے فکر و سوچ کی بنیاد خدا کے نیک بندے کی ہے ۔