رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے اس تاکید کے ساتھ کہ ہماری سماجی مشکلات یا جہل کی وجہ سے یا نفس پرستی کی بنا پر ہے وضاحت کی : افسوس کی بات ہے پیتیس سال کے بعد بھی دینی حکومت کی بعض بنیادی اصول حکومت کے اعلی سطح افراد کے لئے ابھی تک روشن و واضح نہیں ہے کہ جس میں ایک مسئلہ ولایت فقیہ کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے اور شاید ہم لوگ بھی اس سلسلہ میں قصور وار ہیں کہ صحیح طریقہ اس سلسلہ میں کوشش نہیں کی ہے ۔
آیت الله مصباح یزدی نے بیان کیا : دنیا میں ہم لوگوں کے لئے دو سے زیادہ راستہ نہیں ہے ، خدا کی اطاعت اور شیطان کی اطاعت ، پہلے بھی ایسا ہی رہا ہے ۔ اس وقت اس مسئلے کا اوج امریکی ثقافت میں فجور کی صورت میں دیکھنے کو ملتا ہے ۔
امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ نے تاکید کی : امریکی ثقافت کی روح یہ ہے کہ ہر شخص جس چیز کا ہوس رکھتا ہو اس کو انجام دے ، جو کام بھی تم کو کرنے کا دل چاہے اسے کرو اور ہم نے امریکا میں اس مسئلہ کو اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا ہے اور دوسری مغرب ممالک اس حد تک خراب نہیں ہیں اور اس پر فخر بھی کرتے ہیں اور افسوس کی بات ہے کہ ہمارے سماج کے بعض حصہ میں مغربی ثقافت نفوذ کر گئی ہے ۔
انہوں نے امریکا کی ایران سے دشمنی دین و اسلام کی وجہ سے جانا ہے اور بیان کیا : امریکا اور اس کی پیروی کرنے والے اس طبقے کے لوگوں کی ایران اور ایرانی قوم سے دشمنی دین و مذہب کی وجہ سے ہے اور جب تک ہم لوگ دین و مذہب سے تعلق ختم نہیں کرتے وہ لوگ ہمارا پیچھا نہیں چھورے نگے اور اپنی دشمنی جاری رکھے نگے ؛ جوہری اسلحہ و ایٹمی بم اور ان جیسی باتیں تو صرف بہانہ ہے ۔
آیت الله مصباح نے اس تاکید کے ساتھ کہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر امریکی ثقافت کے مطابق جرم میں شمار ہوتا ہے اور انسانی حقوق کے خلاف جانا جاتا ہے بیان کیا : امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا اس ثقافت میں کوئی اہمیت نہیں ہے اور افسوس کی بات ہے پندرہ سال قبل سے اس وقت تک یہ ثقافت ہمارے معاشرے کے بعض طبقہ میں نفوذ کر چکی ہے ۔
امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ نے وضاحت کی : ایک نیک بسیجی جوان ایک شہر میں نفرت انگیز عمل کا مشاہدہ کرنے کے بعد احترام کے ساتھ منع کرتا ہے تو سامنے والا شخص اس اپنے عمل پر پچھتانے کے بجائے اس کے خلاف شکایت کرتا ہے ۔
آیت الله مصباح یزدی نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے تاکید کی : ہم لوگوں کو چاہیئے کہ لوگوں کے حق کے اثبات اور دینی اقدار کو زندہ رکھنے کے لئے اپنی تمام کوشش جاری رکھیں لیکن ایسا تصور نہ کریں کہ اس سے تمام مشکلات و مسائل حل ہو جائے نگے ۔ یہی مسلمان حضرت رسول (ص)، حضرت امیر و حضرت زهرا علیهما السلام کے ساتھ کیا برتاو کیا ؟ لیکن یہ ہماری ذمہ داری اور رسالت پر عمل کرنے میں رکاوٹ کا سبب نہیں ہونی چاہیئے ۔
انہوں نے انقلاب اسلامی کا اصلی پشتبان شہدا کا پاک خون جانا ہے اور بیان کیا : ان تمام دشمنیوں اور روڑے اٹکانے کے با وجود اسلامی حکومت پوری دنیا میں پسندیدہ و مضبوط ہے اور یہ اسی ایثار و قربانی کی برکت کی وجہ سے ہے اور امید کرتا ہوں خداوند عالم آپ لوگوں کو نیک جزا عنایت فرمائے گا ۔