رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے گڑھی خدا بخش میں ذوالفقار علی بھٹو کی 35ویں برسی پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا : ہم آج اپنی تاریخ کے ایسے موڑ پر کھڑے ہیں جہاں ہر طرف بے یقینی ہے، آج ہر دل خوف سے بھرا ہوا ہے۔ دہشتگرد ہم سے ہماری پہچان اور وجود چھین لینا چاہتے ہیں۔ آنکھوں والے مذاکرات کے نام پر اندھوں سے راستہ پوچھ رہے ہیں۔ ہماری کون سی ایسی غلطی ہے جسے تاریخ معاف کرنے پر تیار نہیں۔؟
انہوں نے وضاحت کی : آج ایسا اس لئے ہے کیونکہ ہم نے 35 سال پہلے روشنی کا وہ چراغ گُل کر دیا تھا، جس کے بل پر ہم نے دنیا میں جینا تھا۔ ہم نے وہ روشنی گُل کر دی جو ہماری آنکھوں کا سرمایہ تھی۔ ذوالفقار علی بھٹو ایک فلسفہ اور سوچ تھی۔ ذوالفقار علی بھٹو غریبوں کا سہارا تھا۔ بھٹو نے ہی پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا تھا۔ پنجاب کو دہشتگردوں کے ہاتھوں یرغمال دیکھ کر سوچ میں پڑ جاتا ہوں۔ سوچتا ہوں کہ آج ذوالفقار علی بھٹو زندہ ہوتے تو پنجاب میں ایسا نہ ہوتا۔ آج ایک بار پھر پاکستان کو بھٹو کی ضرورت ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے بیان کیا : نجکاری کے نام پر ہمارا گھر بیچنے کی تیاری ہو رہی ہے۔ اس اہم معاملے میں قوم کو اعتماد میں لینے کا سوچا ہی نہیں گیا۔ پاکستان کے اثاثے عوام اور غریبوں کا سرمایہ ہیں۔ ہم اپنی قوم کو بے روزگاری کی دلدل میں نہیں ڈالیں گے۔ ہماری قوم نے یہ اثاثے بڑی قربانیاں دے کر بنائے ہیں۔ حکومت سے ملک نہیں چل رہا تو کیا اسے بھی بیچ دیں گے۔؟ انہوں نے سوال کیا کہ پاکستان کو کس قیمت پر پیسے دیئے گئے۔؟ کیا قرض دینے والے دوست ہیں جو ملک کو نجکاری کے نام پر لوٹنا چاہتے ہیں۔ حکومت نے ملک کو پشہ ور بھکاری بنا کر رکھ دیا ہے۔
جلسہ عام سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا : ہم شہیدوں کے وارث ہیں۔ ہم طالبان کی آمریت قبول نہیں کرینگے۔ آج بھی ہزاروں جیالے دہشتگردوں کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہیں۔
انہوں نے تاکید کی : مندروں کو جلانے پر پنجاب حکومت کی طرح خاموش نہیں رہیں گے۔ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچانا اور جلانا اسلام نہیں ہے۔ ہماری فوج غیرت مند ہے، کسی کی ذاتی جاگیر نہیں، ہمیں غیروں کی جنگ میں نہیں کودنا چاہیے۔