رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله عبد الله جوادی آملی نے آج ظھر سے پہلے صلح شام نامی وفد سے ملاقات میں اس وفد کے صلح پسند ارادے کو سراہتے ہوئے کہا: خداوند متعال سے ہماری دعا ہے کہ عدل و انصاف اور عقل کی نعمت کے ذریعہ دنیا کی ہدایت کرے ، تاکہ قدرت مند لیڈرس منحرف نہ ہوں اور نہ ہی کسی پر عرصہ حیات تنگ کریں ۔
انہوں نے مزید کہا: انسان عالمی موجود ہے اور ھرگز نابود نہیں ہوسکتا، جنگ کو وسیلہ بنانے والے یہ تصور کرتے ہیں کہ انسان مرکر نابود ہو جائے گا اور موت انسانی حیات کی انتہا کا نام ہے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ موت انسان کا آدھا راستہ اور ایک ابدی دنیا انسان کی منتظر ہے ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے مزید کہا: اگر موت کے بعد کچھ بھی نہ تھا اور موت ہی زندگی کی انتہا تھی تو انسان بے فکری کے ساتھ زندگی بسر کرسکتا تھا اور اپنی قدرت کے ذریعہ لوگوں کو کچل سکتا تھا مگر سچ تو یہ ہے کہ انسان موت کے ذریعہ فقط اپنے ظاھری جسم سے باہر نکل اتا ہے لھذا انسان پر لازمی ہے کہ وہ اپنی موت کے بعد کے لئے سروسامان فراہم کرے ۔
مفسر عصر نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ بیرونی بڑی طاقتوں نے ملک کے اندر موجود لوگوں پر ناخواستہ جنگ تحمیل کردی ہے کہا: اج کے طاقت ور وہی لوگ ہیں جنہوں نے ماضی میں پہلی اور دوسری عالمی جنگ لوگوں پر سونپ دی اور انہوں نے 50 سال سے کم کی مدت میں ستر ہزار لوگوں کا قتل عام کر ڈالا ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے مغربی طاقتوں نے جنگ اور قتل عام کا اغاز کیا ہے کہا: اج ان کی زبانوں پر انسانی حقوق اور انسانی ازادی کی باتیں اس لئے سننے کو ارہی ہیں کہ وہ اب قتل و غارت گری سے تھک چکے ہیں ۔
حوزہ علمیہ قم کے اس نامور استاد نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ روح کی طھارت و پاکیزگی باعث ہوتی ہے کہ انسان منحرف نہ ہو اور جنگ و خون خرابہ سے گریز کرے کہا: اگر اگاہ ہوں کہ ہم ہر کام کے سلسلہ میں جواب دہ ہوں گے اور موت کے بعد ہم سے ہمارے اعمال کے بارے میں سوال کیا جائے گا تو ہم ہرگز جنایتیں نہیں کریں گے ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے فسلفہ بعثت انبیاء الھی کو بیان کرتے ہوئے کہا: انبیاء الھی ، انسانوں کو یہ بتانے کے لئے ائے کہ انسان موت کے مقابل کامیاب ہے ، انسان موت کو مار سکتا نہ یہ کہ موت انسان کو نابود کردے ۔
حوزہ علمیہ قم کے اس نامور استاد نے صلح، عدل و انصاف اور عقلانیت انبیاء الهی کا پیغام جانا اور کہا: اسلام نے حضرت ابراہیم ، موسی و عیسی کی باتوں کو معاشرہ میں بیان کیا اور اسے جامعہ عمل پہنایا ہے ۔