05 April 2014 - 10:40
News ID: 6586
فونت
بحرین کے ایک عالم دین نے کہا :
رسا نیوز ایجنسی ـ بحرین کے ایک عالم دین نے شہید صدر اور ان کی خواہر گرامی کو علمی و ثقافتی جہادی کے عنوان سے یاد کیا ہے ۔
آيت الله سيد عبدالله الغريفي


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بحرین کے ایک بزرگ عالم دین آیت الله سید عبدالله الغریفی نے بحرین کے شہر قفول کے مسجد امام صادق علیہ السلام میں آیت الله سید محمد باقر صدر اور ان کی خواہر گرامی آمنه بنت الهدی صدر کی شہادت کی برسی کی مناسبت سے تعزیت پیش کرتے ہوئے بیان کیا : سید صدر اور ان کی خواہر گرامی نے انسانوں کو خدا کی طرف اور مظلوموں کے حق کی دفاع کی دعوت میں خود کو وقف کر دیا تھا ۔

انہوں نے شہید صدر اور ان کی خواہر گرامی کو علمی و ثقافتی جہادیوں میں سے جانا ہے اور وضاحت کی : یہ بھائی اور بہن سیاسی جبر کے دور میں ظالم و ستمگر حکومت کے زمانہ میں دینی شعائر اور اسلامی مقدسات کی دفاع کی ہے ۔

بحرین کے مشہور و معروف عالم دین نے سورہ مبارکہ ابراہیم کی چوبیسویں اور پچیسویں آیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : بعض لوگ اچھی باتیں ، حق ، انصاف ، محبت ، امنیت اور استحکام کو معاشرے میں نافذ کرتے ہیں اور اسی طرح وہ اس معاشرے کی پاک و پاکیزہ درخت کے مانند ہیں ۔

آیت الله غریفی نے بیان کیا : نیک باتیں ثقافتی ، سماجی ، فکری اور سیاسی تحریک کے وجود کا سبب ہوتا ہے اور کبھی بھی ظلم و ستم کے سامنے چاپلوسی ، شکست ، تسلیم اور خشوع کو انجام نہیں دیتے ہیں ۔

انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے وضاحت کی : متعصب و مغرضانہ قول بدی، جھوٹ، ظلم، عصمت دری، دہشت گردی، شر ، باطل تحریک کی پیدائش کا سبب ہوتا ہے اسی وجہ سے قرآن مجید سورہ مبارکہ ابراہیم کی چھبیسویں آیہ میں «شجرةِ الخبیثة» سے اس کی تعبیر کی ہے ۔ ایسے قول کے پشت پردہ مغرضانہ و بدی و بی عقلی پائی جاتی ہے کہ جس کو کوئی بھی صحیح و سالم شخص قبول کرنے کو حاضر نہیں ہے ۔ 

بحرین کے مشہور و معروف عالم دین نے بحرین سے بحران کے ختم ہونے کا راہ حل موجودہ برسراقتدار حاکم کے اختیار میں جانا ہے اور وضاحت کی : موجودہ برسراقتدار حکومت منفعت طلب و سامراجی ممالک کے مداخلت کے پیچھے بھاگنے کے بجائے فتنہ سے پرہیز کرے اور اس مشکلات کو حل و فصل کرے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬