رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ روز شرپسند عناصر کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے شیعہ عالم دین مولانا محمد یونس چانڈیو زخموں کا تاب نہ لاتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جاملے اور مقام شہادت پر فائز ہوگئے ، شیعہ علماء کونسل خیرپور نے آپ کی نماز جنازہ ادا کر دی ۔
اس رپورٹ کے مطابق، مولانا محمد یونس چانڈیو گزشتہ صبح نماز فجر کی امامت کیلئے جب مسجد کی طرف جا رہے تھے تو شرپسند عناصر نے ان پر اندھا دھند دفائرنگ کردی جس کے نتیجے میں مولانا شدید زخمی ہوگئے ۔ مولانا کو زخمی حالت میں ہسپتال پہچایا گیا اور فوری طور پر آپریشن کیا مگر ڈاکٹروں نے حالت انتہائی تشویشناک بتائی ۔ جس کے نتیجہ مولانا محمد یونس زخموں کا تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے ۔
شہید مولانا محمد یونس کے جنازے کو غسل اور کفن کے بعد ایک احتجاجی ریلی کو صورت میں انکے آبائی وطن پہنچایا گیا جہاں پر سینکڑوں مومنین نے شہید کے جنازہ کا استقبال کیا ۔
شیعہ علماء کونسل سندھ کے سینئر نائب صدر سید محسن علی نقوی کی اقتداء میں شہید کی نماز جنازہ ادا کی گئی ۔
شیعہ علماء کونسل کے اکابرین نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا : ہم اس شہید کے خون کو رائگان نہیں جانے دیں گے ۔
مقررین نے شرپسندوں کے خلاف شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا : فورا نامزد ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے فوری طور پر شہید کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے اورانہیں کیفر کردار پہنچایا جائے ۔
مقررین نے ممتاز گراونڈ میں تکفیری گروپ کے اجتماع کے لائسنس کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: اگر ان کو نہ روکا گیا توپورا خیرپور تکفیری ٹولے کی شرپسندی کی آگ میں جلتا ہوا نظر آئے گا ۔
اس کے بعد سینکڑوں مومنین اورشہید کے اعزاء و اقارب کی آہ وسسکیوں کے درمیان شہید کو علاقائی قبرستان میں دفن کیا گیا۔
شیعہ علماء کونسل پاکستان نے شیعہ عالم دین مولانا محمد یونس چانڈیو کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنائے جانے پر شدید رد عمل کا اظھار کرتے ہوئے کہا: خیرپور میں شرپسندوں کی جانب سے یہ پہلا حملہ نہیں، اس سے قبل بھی شیعہ املاک اور شخصیات کو نشانہ بنایا جاچکا ہے اور حکومت کو اس سلسلے میں مکمل معلومات ہیں لیکن کوئی عملی اقدام نہیں کیا جاتا ۔
اس موقع پرشیعہ علماء کونسل خیرپور کے ضلعی صدرعلامہ سید اسد اقبال زیدی نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا : حکومت کی عدم دلچسپی اور غلط پالیسیوں کی وجہ سے خیرپور سمیت پورے ملک میں اہل تشیع کا قتل عام ہو رہا ہے لیکن معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کے پاس امن برقرار رکهنے کی کوئی ٹهوس پالیسی نہیں ہے ۔
انہوں نے مطالبہ کیا: پولیس ملزمان کے خلاف رپورٹ درج کرکے فوری گرفتاری عمل میں لائے ۔