رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے دار الحکومت تہران کے امام جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے اس ھفتہ نماز جمعہ کے خطبہ میں حکومت پاکستان کو خطاب کرتے ہوئے کہا: اسلام آباد، ایرانی فوجی جوان کی شھادت پر جوابدہ ہے اور بقیہ چار فوجیوں کو وہابی دھشت گردوں کے ہاتھوں سے نجات دینے کا ذمہ دار ہے ۔
انہوں ںے دھشت گرد گروہ جیش العدل کے ساتھ سختی سے پیش آنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا: ایران کے فوجی جوانوں کو پاکستان میں نہ ہونے کے حوالہ سے پاکستانی سفیر کا بیان ، حقیقت معاملہ سے سکبدوش ہونے کے برابر ہے ۔
تہران کے امام جمعہ نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ایرانی سرحدی فورس کے جوان پاکستان کے حدود میں پکڑے گئے لھذا حکومت پاکستان کے ان کے سلسلہ میں جوابدہ ہے کہا: پاکستان بقیہ چار فوجی جوانوں کی جان کی حفاظت کر کے اپنی کوتاہی کا تدارک کرے اور پاکستان ھرگز دھشت گروہوں کا مرکز نہ بننے پائے ۔
انہوں ںے ایک امریکی حکمران کو ان کے بیان « ہم حالات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں » خطاب میں کہا: حالات کا بغور جائزہ لینے کی ضرورت نہیں ہے اگر سطحی طور پر بھی دیکھا جائے تو معلوم ہو جائے گا کہ عراق ، پاکستان ، افغانستان اور ایران کی مظلوم عوام اور بے گناہوں کے خون سے خطہ کی بعض عرب حکومتوں کے ہاتھ رنگین ہیں ، جن سے آپ کے تعلقات بہتر ہیں اور آپ سبھی ان کے جرم میں برابر سے شریک ہیں ۔
آیت اللہ خاتمی نے ایران کے سکیورٹی حکام سے مطالبہ کیا کہ جس طرح سے انہوں نے ریگی دہشتگرد گروہ کا خاتمہ کیا ہے اسی طرح جیش العدل کا بھی صفایا کردیں۔
تہران کے امام جمعہ نے نئے شمسی سال کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے رہبرانقلاب اسلامی کی جانب سے اس سال کو اقتصاد و ثقافت کا سال قراردینے کے بارے میں کہا : ایرانی قوم اور حکام کو چاہئے کہ وہ اس ھدف کے حصول کے لئے تمام تر کوششیں کریں۔
انہوں نے یہ اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ رہبر انقلاب اسلامی کے ارشاد کے مطابق ثقافت ، اقتصاد سے اہم ہے بنا بریں حکام کو ایران کی ثقافت کی پاسداری کرنی چاہئے کہا: ثقافت، ملت کو عزت و عظمت سے ہمکنار کرتی ہے، ثقافت دین اور دینی اقدار کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔
انہوں ںے 19 سالہ جوان طالب علم کی دو سال رنج و بیماری کے بعد امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے والے طالب علم کی شھادت پر شدید رنج وملال کا اظھار کرتے ہوئے کہا: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ایک قانونی معاملہ ہے جسے زیر پای قرار نہیں دیا جانا چاہئے اور ایرانی عدلیہ اس طرح کے حالات پر سختی سے پیش ائے اور مجرموں کو ان کے اعمال کی سزا دے تاکہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پورے اطمینان کے ساتھ اپنے الھی فریضہ کو انجام دے سکیں ۔
آیت اللہ خاتمی ںے یوم شھادت حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا کے موقع پر مجالس کے انعقاد کی تاکید کرتے ہوئے کہا: یوم شھادت حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا پر مجالس کا انعقاد در حقیقت ائمہ طاھرین ، رسول اسلام اور مولائے کائنات علی ابن ابی طالب علیھما السلام کے احترام کا سبب اور عقیدت کے اظھار کا وسیلہ ہے ۔