رسا نیوز ایجنسی کا قائد انقلاب اسلامی کے خبر رساں سائٹ سے منقول رپورٹ کے مطابق قائد انقلاب اسلامی حضرت آیت الله خامنه ای نے سال 1393 شمسی و بہار کے پہلے روز امام رضا علیہ السلام کے روضہ پر ملک کے مختلف شہر سے وہاں موجود زائر کی خدمت میں نئے شمسی سال کی مبارک باد پیش کی ، اور اس مناسبت پر ان کی تقریر ملاحضہ فرمائیں ۔
بسم الله الرحمن الرحیم
یا مقلب القلوب و الأبصار یا مدبّر الّیل و النّهار یا محوّل الحول و الاحوال حوّل حالنا الی احسن الحال
اللهم صل علی فاطمة و أبیها و بعلها و بنیها
اللهم کن لولیّک الحجّة بن الحسن، صلواتک علیه و علی آبائه، فی هذه السّاعة و فی کل ساعة، ولیّاً و حافظاً و قائداً و ناصراً و دلیلاً و عیناً حتی تسکنه ارضک طوعاً و تمتّعه فیها طویلا
اللهم عجل فرجه و اجعلنا من اعوانه و انصاره و شیعته
پورے ایران اور دنیا کے دیگر مقامات پر آباد اپنے تمام عزیز ہم وطنوں اور تمام ایرانیوں کو سال نو کی آمد کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ خصوصی تبریک و تہنیت پیش کرتا ہوں، شہیدوں کے با عظمت خاندانوں، جانبازوں (دفاع وطن میں جہاد کے دوران زخمی ہوکر جسمانی طور پر معذور ہو جانے والے مجاہدین) ان کی ازواج اور ان تمام افراد کو جنہوں نے اسلام کی راہ میں اور ایران کے لئے جہاد کیا اور کر رہے ہیں اور اپنے دوش پر ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھایا ہے اور اٹھا رہے ہیں اوران تمام اقوام کو بھی نوروز کی مبارکباد پیش کرتا ہوں جو نوروز مناتی ہیں اور اسے خاص احترام اور قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہیں۔
اس دفعہ ایام فاطمی کی دو مناسبتوں (حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی تاریخ شہادت کے سلسلے میں دو الگ الگ روایتوں کی بنیاد پر تیرہ جمادی الاولی اور تین جمادی الثانی کو منائے جانے والے یوم شہادت کی طرف اشارہ ہے۔) اور عالم اسلام کی سب سے عظیم خاتون، صدیقہ کبری سلام اللہ علیہا کی شہادت کی یاد میں منعقد ہونے والے پروگراموں کے موقعے پر سال نو کی آمد ہوئی ہے۔ یہ اتفاق اس بات کا باعث بنے گا کہ ہماری قوم ان شاء اللہ انوار فاطمی کی برکتوں سے بہرہ مند ہو اور اس عظیم ہستی کی تعلیمات کے سائے میں جگہ حاصل کرے اور اپنے وجود کو انوار ہدایت الہیہ سے جو حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور خاندارن پیغمبر کے وسیلے سے دنیا کے تمام انسانوں کو عطا ہوئے ہیں منور کرے۔
برسوں کا آنا اور جانا، سال کی تبدیلی ہمارے لئے تجربہ اور بصیرت کا باعث بننا چاہئے۔ ہمیں ماضی سے سبق لیتے ہوئے مستقبل کو کھلی آنکھوں سے دیکھنا اور اپنے مستقبل کے لئے فیصلہ کرنا چاہئے۔ میں اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعا گو ہوں کہ اس سال نو میں ہمارے تمام عزیز ایرانیوں کو صحت و سلامتی، روح کی شادابی، ذہنی احساس تحفظ، فکری آسودگی، پیشرفت، بلندی اور سعادت عنایت فرمائے۔
دعا کرتا ہوں کہ خداوند عالم ہمارے نوجوانوں کو نشاط و ارتقاء، ہمارے مردوں اور عورتوں کو پرافتخار راستوں کو طے کرنے کا حوصلہ اور محکم و صحیح عزم و ارادہ اور ہمارے بچوں کو شادمانی و تندرستی اور ہمارے خاندانوں کو سلامتی، محبت اور الفت عطا کرے۔
ہمارا فرض ہے کہ عبرت حاصل کرنے کے لئے بیتے سال پر نظر دوڑائیں اور فیصلہ کرنے اور منصوبہ بندی کے لئے آنے والے سال کا جائزہ لیں۔ جو سال گزرا اس کے لئے اعلان کیا گیا تھا کہ سیاسی جہاد اور اقتصادی جہاد کا سال ہے۔ سیاسی جہاد بحمد اللہ مختلف میدانوں میں بنحو احسن انجام پایا؛ انتخابات میں بھی، عظیم (ملک گیر) جلوسوں میں بھی، مختلف میدانوں میں عوام کی بھرپور شراکت کے ذریعے بھی اور سال بھر حکام اور عوام الناس کی جانب سے انجام پانے والی سرگرمیوں اور کوششوں کی صورت میں بھی۔ یہ حکومت تبدیل ہونے اور اقتدار کی منتقلی کا سال تھا اور یہ عمل ملک کے اندر انتہائی پرسکون ماحول میں اور نہایت محفوظ انداز میں سرانجام پایا اور بحمد اللہ ملک کے طویل انتظامی سلسلے کی ایک نئی کڑی معرض وجود میں آئی۔
اقتصادی جہاد کے میدان میں جو کام ہونا چاہئے تھا اور جس کے انجام پانے کی توقع تھی وہ انجام نہیں پا سکا۔ کوششیں ضرور ہوئیں جن پر اظہار تشکر کرنا چاہئے مگر اقتصادی جہاد کے میدان میں جو بڑا کام انجام پانا تھا وہ بدستور ہمارے سامنے ہے اور ہمارا فرض ہے کہ اس جہاد کو عملی جامہ پہنائیں۔ معیشت کا کلیدی معاملہ ہمارے ملک اور ہماری قوم کے لئے بڑی اہمیت کا حامل ہے اور سنہ 92 (ہجری شمسی 21 مارچ 2013 الی 20 مارچ 2014) کے اواخر میں بحمد اللہ اقتصادی جہاد کے لئے فکری و نظری بنیادیں وجود میں آئیں۔ مزاحمتی معیشت کی پالیسیوں کا اعلان کیا گیا اور اس میدان میں ضروری اقدامات انجام دینے کے لئے بحمد اللہ زمین ہموار ہو چکی ہے۔
سنہ 93 (ہجری شمسی مطابق 21 مارچ 2014 الی 20 مارچ 2015) پر نظر دوڑانے سے اس حقیر کو جو چیز سب سے اہم معلوم پڑتی ہے وہ دو مسائل ہیں۔ ایک تو یہی معیشت کا مسئلہ ہے اور دوسرا مسئلہ ثقافت کا ہے۔ ان دونوں میدانوں اور دونوں شعبوں میں جس بات کی توقع ہے وہ ملک کے حکام اور عوام الناس کی مشترکہ سعی و کوشش ہے۔ زندگی کی تعمیر اور مستقبل کو سنوارنے کے سلسلے میں جس چیز کی توقع ہے عوامی شراکت کے بغیر اس کا وقوع پذیر ہونا ممکن نہیں۔ بنابریں انتظامی فرائض کی انجام دہی کے ساتھ ساتھ جو حکام کے ذمے ہے، دونوں میدانوں میں عوام کی موجودگی بھی لازمی اور ضروری ہے؛ معیشت کے شعبے میں بھی اور ثقافت کے میدان میں بھی۔ عوام کی شراکت کے بغیر کام آگے نہیں بڑھے گا اور مقصود حاصل نہیں ہوگا۔
لوگ مختلف عوامی طبقات میں محکم ارادوں اور پختہ قومی عزم کے ساتھ اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ کاموں کی درست انجام دہی کے لئے حکام کو عوام کی پشت پناہی کی ضرورت ہے۔ انہیں چاہئے کہ اللہ تعالی کی ذات پر توکل کرکے، توفیقات و تائیدات الہی کی دعا کے ساتھ اور عوامی معاونت کا سہارا لیکر میدان عمل میں قدم رکھیں، اقتصادی شعبے میں بھی اور ثقافتی شعبے میں بھی۔
میں ان شاء اللہ جمعے کے دن کی تقریر میں ان تمام نکات کی تفصیل ملت ایران کے سامنے پیش کروں گا۔ لہذا میرے خیال میں اس نئے سال کے دوران جو مہم ہمیں در پیش ہے وہ ہے ایسی معیشت جو حکام اور عوام کی مدد سے فروغ پائے، اور ایسی ثقافت جو حکام اور عوام کے عزم و حوصلے کی مدد سے ہمارے ملک اور ہماری قوم کی پیش قدمی کی سمت کا تعین کرے۔ لہذا میں نے اس سال کا نعرہ اور اس سال کا نام معین کیا ہے؛ " قومی عزم اور مجاہدانہ انتظام و انصرام کے سائے میں معیشت و ثقافت "۔
میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی محترم عوام اور حکام کی مدد فرمائے کہ وہ اس میدان میں اپنے فرائض پر عمل کر سکیں۔ حضرت امام زمانہ (ارواحنا فداہ) کے قلب مقدس کو ہم سے خوش رکھے۔ عظیم الشان امام (خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ) کی اور ہمارے عزیز شہیدوں کی ارواح مطہرہ کو ہم سے راضی و خوشنود فرمائے۔
والسلام علیکم و رحمت الله و برکاته.