رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بحرین کے بادشاہ شیخ حمد بن عیسی آل خلیفہ ایک سیاسی وفد کے ساتھ پاکستان کا تین روزہ سرکاری دورہ کے لئے اس ملک کے پائتخت اسلام آباد پہوچے ۔
وزارت امور خارجه پاکستان نے بحرین کے بادشاہ کی طرف سے پاکستانی دورہ کا مقصد ان ممالک کے درمیان اقتصادی روابط میں توسیع اعلان کیا ہے لیکن بعض سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بحرین کی موجودہ برسر اقتدار حکومت کی مخالفت کر رہی عوام و شیعہ جماعت سے مقابلہ کرنے کے لئے فوجی تعاون حاصل کرنے کی غرض سے اسلام آباد پہوچے ہیں ۔
پاکستانی و بحرینی حکام نے اقتصادی تعاون کے لئے چھہ معاہدہ پر دستخط کئے ہیں اور شیخ حمد بن عیسی آلخلیفه نے مزید پاکستان میں سرمایہ گزاری میں مدد کرنے کی بات کہی ہے ۔
بحرین میں ہندوستانی غیر ملکی کے بعد سب سے زیادہ پاکستانی غیر ملکی کی آبادی ہے اسی وجہ سے بحرین میں مقیم پاکستانیوں کی طرف خاص توجہ دینے اور ان کی سہولتوں میں اضافہ کرنا ان دو ممالک کے حکام کی گفت و گو کا خاص محور تھا ۔
یہ اس وقت ہے کہ سیاسی تجزیہ نگاروں کا اعتقاد یہ ہے کہ بحرین کی حکومت اس کوشش میں ہے کہ اس ملک میں مقیم پاکستانیوں کی سہولتوں میں اضافہ کرنے کے توسط سے ان لوگوں کو اس ملک کی برسر اقتدار حکومت کی مخالفت کرنے والی عوام جس میں زیادہ شیعہ ہیں ان سے مقابلہ کے لئے دفاعی سپر کے عنوان سے استعمال کیا جائے ۔
بحرین میں اس وقت پاکستانی غیر ملکی افراد کی آبادی ایک لاکھ سے بھی زیادہ ہے ۔
بین الاقوامی امور میں پاکستان کے سیاسی تجزیہ نگار اعجاز حسین نے بحرین کے بادشاہ کی طرف سے پاکستان کے سفر کے سلسلہ میں بیان کیا : بحرین کے بادشاہ نے چار عشرہ سے ارادہ کیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات میں توسیع کی جائے جس کی خاص وجہ حالیہ میں خطے کی تبدیلی ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : بحرین منطقہ میں سعودی عرب کے متحدان میں سے ایک ہے اسی طرح ایران کو اپنے لئے ایک بڑا خطرہ محسوس کرتا ہے تو دوسری طرف اس ملک میں شیعوں کے ساتھ اندرونی تنازعہ نے اس ملک میں برسر اقتدار حاکم کو تشویش میں مبتلی کر دیا ہے جس وجہ سے پاکستان سے نزدیکی میں اضافہ بحرین کے لئے ہر طرح سے فائدہ مند ہے ۔
یہ اس وقت ہے کہ ابھی پاکستان بھی اپنی اقتصادی حالات بہتر کرنے کے لئے مالی مدد کا محتاج ہے لیکن یہاں پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا فوجی مدد اور فوج کا اس مالی امداد کے بدلہ بحرین بھیجنا اسلام آباد حکومت کے فائدہ میں ہے ؟ اس سلسلہ میں اعجاز حسین کہتے ہیں کہ پاکستانی حکومت کو موقت مفاد کی وجہ سے اس طرح کے مالی تعاون قبول نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ طویل المعیاد خطے میں امریکا کا جو کھیل شروع ہوا ہے اس میں اسلام آباد کو نقصان پہوچ سکتا ہے ۔