29 March 2014 - 19:22
News ID: 6561
فونت
حجت الاسلام سید ہاشم موسوی:
رسا نیوز ایجنسی – سرزمین پاکستان کے نامور شیعہ عالم دین نے تاکید کی : نواز شریف حکومت مذاکرت کے بہانے طالبان کی حکمرانی کو عوام پر تھوپنا چاہتی ہے ۔
حجت الاسلام سيد ہاشم موسوي

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین پاکستان کے نامور شیعہ عالم دین حجت الاسلام سید ہاشم موسوی نے اس ہفتہ پاکستان کے شھر کوئٹہ میں ہونے والی نماز جمعہ میں جو سیکڑوں مومنین کی شرکت میں منعقد ہوا حکومت پاکستان کو طالبان کے ساتھ ساٹھ باٹھ کرنے سے گریز کرنے کی تاکید کی ۔


انہوں ںے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اصحاب رسول (ص) حضرت اویس قرنی اور حضرت عمار یاسر رضی اللہ علیھما کے مزار کو دھماکے سے اڑا کر دہشتگردوں نے اُمت مسلمہ کے دلوں کو غمزدہ کر دیا ہے جس کی بھرپور مذمت ہونی چاہئے کہا: شام میں اصحاب رسول (رض) کے مزارات کی بے حرمتی کا واقع سنگین جرم ہے۔ جو بھی انسانیت دشمن عناصر ان تکفیری دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں وہ سب اس کے ذمہ دار ہیں ۔
 

 

حجت الاسلام موسوی نے یہ کہتے ہوئے کہ شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خلاف برسر پیکار القاعدہ اور سعودی عرب نواز شدت پسند تنظیم کے خلاف تمام عالم اسلام کو شدید احتجاج کی دعوت دیتے ہوئے حکومت پاکستان سے بھی مطالبہ کیا: وہ اصحاب رسول (ص) حضرت اویس قرنی اور حضرت عمار یاسر رضی اللہ علیھما کے مزار کو دھماکے سے اڑائے جانے کے کی مذمت کرے اور اس حوالے سے عالمی سطح پر آواز بلند کرے۔ 


انہوں نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ مرکزی حکومت دہشتگردوں سے مذاکرات کے بہانے انہیں پاکستان پر قابض کرانا چاہتی ہے مگر شیعہ و سنی عوام دہشتگردوں کو کسی بھی صورت پاکستان پر قابض نہیں ہونے دینگے کہا: پاکستان کی موجودہ نواز حکومت، امریکہ سے 550 ملین ڈالر اور سعودی عرب سے 1.5 بلین ڈالر لیکر پاکستان کی غیور مسلح افواج کو دہشتگردی میں مبتلا کرنا چاہتی ہے۔


سرزمین پاکستان کے نامور شیعہ عالم دین نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ چند پیسے لیکر ملک کی دفاعی و خارجی پالیسی کو تبدیل کرکے دہشتگردوں کی مدد کرنا ہے جو خود پاکستان کیلئے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوگی کہا: پاک افواج کو چاہئے کہ وہ ملک کے وسیع تر مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے شام سمیت کسی بھی دوسرے عرب ملک میں مداخلت سے گریز کرے۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬