‫‫کیٹیگری‬ :
02 April 2014 - 11:43
News ID: 6570
فونت
استاد عابدی :
رسا نیوز ایجنسی ـ ہم لوگوں کو اس بات پر توجہ کرنی چاہیئے کہ قرآن کریم سے کیا چاہتے ہیں اور اس کتاب سے ہم لوگوں کی کیا امید ہے اور قرآن مجید ہماری مشکلات کو کس طرح بر طرف کرتی ہے ۔ قرآن بعض مقام پر حد اقل کو بیان کرتا ہے تو بعض مقام پر حد اکثر ۔ ایسا نہیں ہے کہ ہم لوگ کہیں کہ صرف قرآن پر عمل کریں یہی ہمارے لئے کافی ہے دوسری چیز کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔
استاد عابدي


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم ایران میں درس خارج کے مشہور استاد حجت الاسلام و المسلمین احمد عابدی نے مسجد ختم الانبیاء میں منعقدہ اپنے اصول کے درس خارج کے ابتدا میں قرآن کریم کے سلسلہ میں چند اہم مفید شفارش اور مطالب بیان کی ۔

قرآن مجید سے ہماری توقع

روایت میں بیان ہوا ہے کہ قرآن مجید شفا کی کتاب ہے اپنی مشکلات  و اپنے درد کو قرآن کے حوالہ کرو اور قرآن سے اس کی دوا حاصل کرو ۔ نہج البلاغہ میں امیر المومنین علی علیہ السلام نے اس طرح کی فرمان پیش کی ہے ، ہم کو غور کرنا پڑے گا کہ قرآن کریم سے ہم کیا چاہتے ہیں اور اس سے ہم لوگوں کی کیا توقع ہے اور قرآن ہماری کونسی مشکلات کو حل کرتا ہے ۔ قرآن مجید یعنی دوسرے لفظوں میں دین بعض مقامات پر حد اقل کو بیان کرتا ہے ، اور بعض مقام پر حد اکثر کو بیان کرتا ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ ہم لوگ یہ کہیں کہ فقط قرآن مجید پر عمل کرتے ہیں اور دوسری کسی بھی چیز کی ضرورت نہیں ہے ۔ قرآن کریم  بعض مقام پر جان بوجھ کر اجمال و ابہام گفت و گو کرتا ہے اور ہم لوگوں کو عترت و اہل بیت علیہم السلام سے منسلک ہونے کی دعوت دیتا ہے ۔  ہم لوگوں کو ایسے مقام کے درمیان فرق روشن کرنا پڑے گا کہ قرآن کریم نے کہاں تمام چیزوں کو کامل صورت میں یبان کیا ہے تو کہاں حد اقل پر اکتفاء کیا ہے ؛ ہدایت جیسے مسائل اور خانوادہ سے متعلق مسائل ، میاں بیوی کے درمیان بات چیت و ان کے رویہ جیسے امور کو حد اکثر طور سے بیان کیا ہے اور بعض مقام پر حد اقل صورت میں بھی قرآن مجید کا بیان ہے ۔

قرآن مجید کا فن یہ ہے کہ جب اعراب (مسلمین) ایران کو فتح کرنے آئے اس وقت دو لشکر ایک دوسرے کے ساتھ جنگ کو تیار تھے صبح کے وقت مسلمان مسواک کر رہے تھے تو ایرانیوں نے کہا یہ لوگ اپنی دانت تیز کر رہے ہیں تا کہ ہم لوگوں کو کھا جائیں ۔

اس زمانہ میں ایران ایک سپریم طاقت و عظیم تمدن و ثقافت کا مالک تھا ، اس کے باوجود مسوال جیسی چیزوں سے وہ لوگ بے خبت تھے ۔ پیامبر اسلام صلی الله علیہ و آلہ نے عرب کو یہ چیزیں سکھائی  اس وقت کی تمدن و ثقافت کو اس کی بو تک نہیں تھی ۔

خانوادگی تعلقات

خانوادگی مسائل اور انفرادی زندگی کے سلسلہ میں قرآن کریم نے بعض مقامات پر تفصلی صورت میں بیان کیا ؛ جیسے شوہر و زوجہ کے تعلقات  " جعل بینکم مودة و رحمة " ۔ یہ کہ شوہر و زوجہ کے تعلقات دوستی و مودت کے ساتھ ہونا چاہیئے ، مرد اپنی بیوی کے ساتھ محبت کا اظہار کرے اور اسی طرح بیوی بھی اپنے شوہر کے ساتھ ۔ تفسیر کی کتابوں میں اشارہ ہوا ہے کہ مرد اور عورت کس چیز کو پسند کرتی ہیں اور یہ ایک دوسرے سے مختلف ہیں ، یہاں تک کہ جو کلمہ استفادہ کیا جاتا ہے ، اس کے معنی دو طرح سے سمجھے جاتے ہیں ؛ یعنی ایک لفظ کا معنی جس کا مصداق خاتون ہے اس سے ایک معنی مراد لی جاتی ہے اور مرد کہا جاتا ہے تو اس سے ایک معنی دوسرا مراد لیا جاتا ہے ۔ بعض وقت اختلاف پیدا ہوتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ مرد یہ سمجھتا ہے کہ عورت نے جو کلمہ استعمال کیا ہے وہی معنی ہے جو وہ شخص سمجھتا ہے وہی مراد لیا ہے ، حالانکہ ایسا نہیں ہوتا ہے ۔ اس سلسلہ میں کتاب بھی بہت لکھی گئی ہے ۔

اس طرح کی چیزیں قرآن مجید میں بہت زیادہ ہیں کہ جو رشتوں کی قسموں کو بیان کرتی ہے ۔ یہ کہ روایت میں بیان ہوا ہے کہ پیامبر صلی الله علیہ و آلہ ہر سال اپنی زوجہ (حضرت خدیجه) کی سہیلیوں کی دعوت کرتے تھے اور ان کو کھانا کھلاتے تھے ، مہمانی کا عنوان حضرت خدیجہ کی سہیلی تھی ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬