30 March 2014 - 17:05
News ID: 6564
فونت
آیت الله شیخ عیسی قاسم:
رسا نیوز ایجنسی – بحرین کے شیعہ رہنما نے آل خیلفہ میڈیا پر اسلامی اتحاد شکن اور فتنہ پروری کی الزام لگاتے ہوئے کہا: آل ‎خلیفہ میڈیا، فتنہ پرور اور کینہ توز میڈیا ہے ۔
آيت الله شيخ عيسي قاسم

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بحرین کے شیعہ رہنما آیت الله شیخ عیسی قاسم نے اس ھفتہ نماز جمعہ کے خطبہ میں جو بحرین کے شھردراز کی مسجد امام صادق(ع) میں سیکڑوں مومنین کی شرکت میں منعقد ہوا، آل ‎خلیفہ میڈیا کو فتنہ پرور اور کینہ توز میڈیا بتایا اور کہا: میں شیعہ اور سنی شھریوں سے اس میڈیا کی باتوں میں نہ آنے اور تحت تاثیر قرار نہ پانے کے سلسلہ میں شکر گزار ہوں ، حکومتی میڈیا اپنے بیان، پیغام ، اشعار، تصویروں ، توہین اور فضولیات کے ذریعہ اپنے مقاصد کی تکمیل کے درپہ ہے ۔


انہوں ںے آل خیلفہ میڈیا پر اسلامی اتحاد شکن اور فتنہ پروری کی الزام لگاتے ہوئے کہا: آل خلیفہ میڈیا داخلی جنگ کے اغاز تک خاموش نہیں رہ سکتا ، وہ بحرین کی گلی کوچوں میں خوف و وحشت کا سماں بنانا چاہتے ہیں ، بحرین کی گلیوں اور سڑکوں کو خون سے رنگین کرنا چاہتے ہیں تاکہ بحرین میں صدیوں تک دشمنی و نفرت کے جزبات و احساسات باقی رہ سکیں ، اور وہ چین و سکون کے ساتھ لوگوں پر حکومت کرسکیں ۔ 


آیت الله عیسی قاسم نے مزید کہا: حکمراںوں نے میڈیا کو ملت کے اتحاد و یکجہتی میں دراڑ ڈالنے کی غرض سے استعمال کرنا شروع کردیا ہے اور وہ اس طرح شیعہ و سنی دونوں ہی کو ایک دوسرے کے خلاف اور اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں ۔


بحرین کے شیعہ رہنما نے ملت بحرین کو اتحاد و یکجہتی کے ذریعہ اس سازش سے مقابلہ کی دعوت دیتے ہوئے کہا: آپ سے ہمارا مطالبہ ہے کہ اس گھناونی سیاست کے مقابل ہوشیار رہیں اور ھرگز ظالم حکومت کے دھوکہ میں نہ آئیں ، اہل سنت برادران اگاہ رہیں کہ شیعوں کو آپ سے کوئی دشمنی نہیں ہے ۔


انہوں ںے موجودہ حالات میں عالم اسلام کی صورت حال ناگفتہ بہ جانا اور کہا: عرب اور اسلامی ممالک کے حالات مکمل طور سے غاصب صھیونیت کے مفاد میں ہیں اور صھیونیت اپنے اھداف کی تکمیل میں مصروف ہے ۔


آیت الله شیخ عیسی قاسم نے موجوہ حالات کی بہ نسبت خبردار کرتے ہوئے کہا: اگر عرب اور ملت اسلامیہ موجودہ صورت حال سے روبرو رہی تو ہم غزہ ، قدس اور فلسطین کو عالم کے کنٹرول سے باہر نلکنے کے شاھد ہوں گے ۔


اس بحرینی شیعہ عالم دین نے موجودہ حالات میں عرب لیگ کانفرنس کے انعقاد کی جانب اشارہ کیا اور کہا: شرارتوں پر اتحاد تفرقہ افکنی سے کہیں زیادہ خطرناک ہے اور اسلامی افکار و نظریات سے بھی مختلف ہے ، اور اگر طے تھا کہ اس نشست میں کسی کو محکوم کیا جائے تو دھشت گردی اور تکفیریوں کو محکوم کیا جانا چاہئے تھا ۔


انہوں نے یاد دہانی کی : عرب لیگ کانفرنس میں دھشت گردی کی مذمت کی جانی چاہئے تھی اور اس سلسلہ میں کسی قسم کا جانبدارانہ رویہ بھی اختیار نہیں کیا جانا چاہئے تھا ، ملتوں کے قانونی حقوق کی تکمیل اور ظالم حکومتوں کا محاکمہ اس نشست کا حصہ ہونا چاہئے تھا ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬