رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کے مطابق کابینہ کے اجلاس کے بعد سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان سے اغوا کیے گئے 5 مغوی بارڈر گارڈز میں سے ایک کو شہید کئے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا : ایران نے مغویوں کی رہائی کے لیے تمام اقدامات کئے، تاہم پاکستانی حکومت اپنے سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانے میں ناکام ہوگئی ہے اور اس نے دہشت گردوں کو اپنی سرزمین پر کام کرنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ محمد جاوید ظریف نے اپنی سرحدی حدود سے اغوا کئے جانیوالے ایک بارڈر سکیورٹی گارڈ کے قتل کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیتے ہوئے کہا : پاکستان اپنی سرحدوں کی حفاظت میں ناکام ہوچکا ہے، تاہم ایران سرحدی علاقوں میں اپنی تمام تر صلاحیت استعمال کرنے کا حق رکھتا ہے۔
دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ نے پاکستانی سفیر نور محمد جدمانی کو دفتر خارجہ طلب کرکے ان سے سرحدی علاقے سے اغوا کیے گئے بارڈر سکیورٹی گارڈز کی رہائی کے حوالے سے پاکستانی کوششوں کی تفصیلات حاصل کیں اور مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان مغوی اہلکاروں کی رہائی کے لیے نہ صرف مؤثر اقدامات کرے بلکہ اس کے پیچھے موجود عناصر کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے۔
قابل ذکر ہے پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں ایرانی صوبے سیستان سے اغوا کیے گئے 5 بارڈر سکیورٹی گارڈز میں سے ایک کو مبینہ طور پر قتل کیے جانے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور اس حوالے سے ایران کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہائی کرائی۔
دفتر خارجہ نے بیان کیا : پاکستان کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ مغوی اہلکاروں کو پاکستانی حدود میں منتقل کیا گیا۔
واضح رہے کہ 5 ایرانی بارڈر سکیورٹی گارڈز کو 6 ہفتے قبل اس وقت اغوا کر لیا گیا تھا جب وہ پاکستانی سرحد کے قریب گشت پر تھے، سکیورٹی اہلکاروں کے اغوا کی ذمہ داری ’’جیش العدل‘‘ نامی دہشتگرد گروپ نے قبول کی تھی۔