رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے گذشتہ شب قائد انقلاب اسلامی کے قم آفس میں اپنے گذشتہ سلسلہ مطالب کو بیان کرتے ہوئے محبت کی تعریف میں اظہار کیا : محبت علم حضوری میں سے ہے کہ ہر شخص اپنے اندر اس کا احساس کرتا ہے لیکن مفاہیم و مباحث کے انتقال میں جو غلط فہمی ہو جاتی ہیں اس سے بچنے کے لئے میں نے اس کی تعریف کی ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : محبت محبوب کی طرف انجذاب کا احساس ہے اور مغناطیس کی طرح اس شخص کو محبوب کی طرف راغب کرتی ہے اور نذدیک کرتی ہے اس حد تک کہ ان کے درمیان کا فاصلہ باقی نہیں رہتا ہے ؛ معنوی امور میں بھی شخص کی محبت جتنی زیادہ ہوگی اتنا ہی اپنے محبوب کے نذدیک تر ہوگا ؛ یہ ایک ادراکی و شعوری انجذاب ہے ، انسان کا دل اس سمت کھینچتا چلا جائے گا جب تک کہ محبوب کے نذدیک ہو جائے اور اس وقت لذت کا احساس کرتا ہے ، اسی کا نام محبت ہے ۔
امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ نے اس بیان کے ساتھ کہ محبت کا تعلق کن چیزوں ہے بیان کیا : ہر موجود خود اور اپنے کمال کو پسند کرتا ہے اور اس کا دل چاہتا ہے کہ اس سے کامل تر ہو اور اس کے بعد کے مرحلہ میں وہ چیز جو اس کمال کی پیدائش کا سبب ہوتا ہے اس کو بھی پسند کرتا ہے ، یہ ایک با واسطہ محبت ہے اور وہ چیز جس کو شخص بنیادی طور سے پسند کرتا ہے وہ اپنا کمال ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے اظہار کیا : اگر انسان ایک بسیط موجود ہوتا تو وہ ایک چیز کو پسند کرتا اور اس کی محبت میں تبدیلی نہیں ہوتی لیکن انسان ایک موجود چند بعدی ہے جس کی بنا پر اس کی محبت بھی مختلف مقام و درجہ رکھتی ہے ؛ انسان مادی و معنوی مختلف قوت کا مالک ہے کہ جب بھی وہ اس میں سے کسی ایک کی خواہش کو پوری کرنا چاہتا ہے تو دوسرے کی مزاحمت کا سبب ہوتا ہے ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے وضاحت کی : یہ انسان کی خصوصیت ہے کہ قوا کے درمیان تزاحمات میں وہ کسی ایک کا انتخاب کرے اور یہاں پر انسان کے امتحان کے لئے راستہ کھلتا ہے ؛ خداوند عالم ہدایت کرتا ہے لیکن جبر کی صورت میں نہیں بلکہ اس طرح کہ اختیار کی جگہ باقی رہے ، یہ ایک خاصیت ہے جو انسان کو خلیفۃ اللہ ہونے کا سبب بنتا ہے ۔
کمال کے حصول کے لئے بعض خوبصورتی کو نظر انداز کرنا ضروری ہے
آیت الله مصباح یزدی نے اس بیان کے ساتھ کہ تمام لذات انسان کے کمال کا سبب نہیں ہوتا ہے وضاحت کی : ہر خوبصورتی کی طرف نگاہ کرنا ہمارے کمال کا سبب نہیں ہوتا ؛ بعض چیزوں کا دیکھنا خاص اثر کا حامل ہے یہاں ہے کہ آنکھوں کو بند رکھا جائے « قُلْ لِلْمُؤْمِنِینَ یَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ » یہ ہم لوگ ہیں جو انتخاب کرتے اہیں کس چیز کو دیکھا جائے اور کس چیز کی طرف نگاہ نہیں کی جائے ۔
انہوں نے بیان کیا : ہم لوگوں کے تمام قوا و وسائل اس راہ میں خرچ ہوں جس کی جہت تکامل اور خدا کے تقرب کی طرف ہوں ؛ ہمارے حرکات و سکنات ، نفسانی حالات اور ہمارے اعتقاد و افکار اس طرح منظم ہوں کہ اس کا نتیجہ خدا کے تقرب کا سبب بنے ۔
آیت الله مصباح یزدی نے اس اشارہ کے ساتھ کہ خداوند عالم کمال مطلق و بی نہایت ہے بیان کیا : جیسا کہ انسان فطری طور سے اعلی کمال کے حصول کی کوشش میں رہتا ہے عقلی دلیل کے مطابق تما همّ ہم لوگوں کو چاہیئے کہ خدا سے محبت کریں لیکن ایسا نہیں ہے کہ خدا سے دوسری تمام چیزوں سے زیادہ محبت کریں ؛ بعض لوگ صادقانہ کہتے ہیں امام حسین علیہ السلام سے محبت کرتے ہیں لیکن خدا سے محبت نہیں کر سکتے ؛ اس نقصانات کی علت تلاش کرنی چاہیئے کہ کیوں انسان عقلی قائدہ کے مطابق اور آیات و روایات سے استفادہ کرتے ہوئے خدا کی محبت کو حاصل نہیں کر سکتا ۔