رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نجف اشرف عراق کے امام جمعہ ، بابل صوبہ کونسل کے صدر اور اس کونسل کے ممبر و اساتذہ اور عراق کی یونیورسیٹیوں کے طالب علموں کی شرکت کے ساتھ شہید صدر کے نظریات کی بحالی کے عنوان سے دوسری کانفرنس بابل اسلامی یونیورسیٹی میں منعقد ہوئی ۔
نجف کے امام جمعہ اور اس یونیورسیٹی کے بانی حجت الاسلام سید صدرالدین قبانچی نے شہید صدر کے نظریات و تفکرات کا جائزہ لیتے ہوئے بیان کیا : اس بزرگ عالم دین کا حزب بعث کی آمریت کے قید و بند سے عراقی قوم کو نجات دلانے میں روشن کردار تھا ۔
انہوں نے شہید صدر کی علمی خدمات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : اس بزرگ شہید کی تمام علمی و عملی خدمات پاک جذبات کے دائرہ میں ایمان سے سرشار اور اسی طرح خداوند عالم سے رابطہ سے حاصل ہوا ہے ۔ نفس کا زکات الہی فضل و کرم کی بنیاد ہر ہے اور یہ وہ چیزیں ہیں جو شہید صدر میں پائی جاتی تھی ۔
نجف کے امام جمعہ نے شہید صدر کو نمونہ عمل بنانے کی ضرورت کی تاکید کی اور اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : شہید صدر کو شیعی تاریخ میں ایک نمایا و بزرگ شخصیت میں شمار کیا جاتا ہے اور ہم سب لوگوں کو چاہیئے کہ ان شخصیت کو اپنا نمونہ قرار دیں ۔
اسلامی یونیورسیٹی بابل کے بانی نے اظہار کیا : یونیورسیٹی کے طالب علموں سے میری گزارش ہے کہ اسلامی قوم خاص کر شیعہ و عراقی قوم شہید صدر اور شہید بنت الھدا کی علمی و سیاسی کردار و تفکر کے عنوان سے مقالہ و تحقیق انجام دیں ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے شہید صدر کی شخصیت کو مختلف پہلو سے بیان کرتے ہوئے زہد ، دنیا سے دوری ، لوگوں کے ساتھ بات چیت و لوگوں کے درمیان میل جول پر خاص توجہ دی ۔
قابل ذکر ہے کہ شہید صدر اور ان کی خواہر بنت الہدا کو ۹ اپریل ۱۹۸۰ میں صدام ظالم کی آمری حکومت کے توسط سے شہید کر دیا گیا تھا ۔