رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اہل سنت علماء تنظیم عراق کے سربراہ شیخ خالد الملا نے گذشتہ روز ٹی وی چینل پر اپنی گفت و گو میں عراق کی موجودہ حالات پر نظریہ پیش کیا ۔
انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ مختلف مذاہب و اقوام و قبیلہ کی عراقی عوام جمہوری و عوامی سیاسی انتخابات میں شرکت کی ہے اور بیان کیا : میڈیہ کی بھوپو ، کاخ سفید اور خطے کے معاہد ضمیر فروش افراد لوگ چاہتے ہیں کہ افواہ پھیلائیں ۔
داعش صہیونی حکومت کی نیابت میں جنگ کر رہا ہے
عراق کی سیاسی و مذہبی شخصیت نے بیان کیا : داعش کو پیدا کرنے والا کون ہے ؟ امریکا کے ہاتھوں کی پیداوار ہے اور اس کو امریکا کی طرف سے حمایت حاصل ہے اور افسوس کی بات ہے آل سعود ، قطر اور ٹرکی حکومت ان کی مالی امداد اور اسلحہ مہیہ کراتا ہے جو کسی سے چھپا ہوا نہیں ہے ۔
انہوں نے بعثیوں کا داعش دہشت گرد گروہ کے ساتھ اتحاد قائم کرنے کے وجوہات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : ان سب کا مفاد ایک ہے یہ سب کاخ سفید کے زیر سایہ ہیں ۔
انہوں نے وضاحت کی : یہ لوگ اس خطے میں صہیونی حکومت کی نیابت میں جنگ کر رہے ہیں ، ان کا پہلا مقصد جمہوری و عوامی حکومت کا تختہ پلٹنا ہے ، ان کی مشکلات نور مالکی نہیں ہے اس سلسلہ میں آگاہ ہونا چاہیئے ۔
عراق میں ایک مبارک معاہدہ وجود میں آیا ہے
عراق کے اس عالم دین نے تاکید کی : اس ناپاک تحریک کے مقابلہ میں عراق کی دوسری قوم و قبیلہ اور سنی و شیعہ عالم دین اور سیاسی پارٹیوں کے درمیاں نیک معاہدہ ہوا ہے اور اس مسئلہ کو نیک قدم جاننا چاہئے ۔
شیخ خالد الملا نے وضاحت کی : ان لوگوں کی کوشش ہے کہ مسلمانوں کو آپس میں الگ کر دیں ، داعش امریکا اور صہیونیوں کی طرف سے اسلام کو نقصان پہوچانے کے لئے بنایا گیا ہے اور مسلمانوں کو چاہیئے کہ اس مسئلہ پر توجہ کریں ۔
انہوں نے تاکید کی : ہم لوگ امریکا کو اجازت نہیں دینگے کہ وہ ہمارے انتخابات اور داخلی مسائل میں مداخلت کرے ، عراق کی عوام خود اپنے مستقبل کو مشخص کرنے والی ہے اور خوشی کی بات ہے کہ ہماری عوام ان چیزوں سے با خبر ہے ۔