رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق ایران کے مشہور عالم دین اور ایرانی پارلیہ مینٹ کے ممبر حجت الاسلام والمسلمین مرتضی آقاتهرانی نے فاطمیوں انجمن کی ہفتگی پروگرام میں سیر و سلوک کی منزل میں اخلاص کو چھٹھے مقام میں بیان کیا اور اظہار کیا : امام صادق (ع) فرماتے ہیں کہ بندہ کے لئے اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے کہ وہ کسی کام کو انجام دینے یا نہ دینے میں نیت خالص رکھتا ہو ورنہ اس کی بندگی نہیں ہو پائے گی ۔
انہوں نے اس روایت کی وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : معمولا ہم لوگ فکر کرتے ہیں کہ اخلاص صرف کسی کام کو انجام دینے کے وقت استفادہ کیا جاتا ہے لیکن جہاں کوئی کام انجام نہیں دیا جاتا ہے وہاں اخلاص کی ضرورت نہیں ہے لیکن امام علیہ السلام فرماتے ہیں یہاں تک کہ خاموشی میں اور کسی مختلف اختیاری کام کو انجام نہ دینے میں بھی اخلاص ہونا چاہیئے ۔
ایران کے مشہور عالم دین نے اس اشارہ کے ساتھ کہ اس روایت میں جو شخص بھی اس طرح کا نہ ہو اس کو اہل غافل میں شمار کیا ہے بیان کیا : امام علیہ السلام غافلوں کی تعریف میں یہ دو آیت سے استفادہ کرتے ہیں «أَمْ تَحْسَبُ أَنَّ أَکْثَرَهُمْ یَسْمَعُونَ أَوْ یَعْقِلُونَ إِنْ هُمْ إِلَّا کَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ سَبِیلًا» کیا تم گمان کرتے ہو کہ ان میں سے اکثر سنتے ہیں اور ان کا عقل کام کرتا ہے ؟ یہ لوگ جانوروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی گمراہ ہیں ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس اخلاق کے استاد نے وضاحت کی : ہم میں سے بعض لوگ اکثر گڈھے میں گر جاتے ہیں لیکن دوسرے روز بھی اس سے عبرت حاصل نہیں کرتے ہیں اور دوبارہ بھی اسی غلطی کا شکار ہوتے ہیں ؛ ایسے لوگ ہیں کہ اپنی زندگی میں ایک سوراخ سے ڈسے جاتے ہیں لیکن دوبارہ بھی اسی راستہ کو اختیار کرتے ہین لیکن گدہا ایک مرتبہ کسی راستہ سے جا رہا ہو اور اس راستہ پر اس کے لئے کوئی مشکل پیش آ جائے تو پھر دوبارہ جتنا بھی اس کو مارا جائے وہ اس راستہ پر نہیں جاتا ہے ۔
بعض لوگ آنکھ رکھتے ہیں لیکن اہل بصیرت نہیں ہیں
حجت الاسلام والمسلمین مرتضی آقا تهرانی نے اس آیہ «وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ کَثِیرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالإِنسِ لَهُمْ قُلُوبٌ لاَّ یَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْیُنٌ لاَّ یُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لاَّ یَسْمَعُونَبِهَا أُوْلَـئِکَ کَالأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ أُوْلَـئِکَ هُمُ الْغَافِلُونَ» کو بیان کرتے ہوئے کہا : خداوند عالم فرماتا ہے ہم نے بہت سارے جن اور انسان کو آگ کے لئے خلق کیا ہے کیونکہ وہ تعقل و درک کا آلہ رکھتے ہیں لیکن اس سے استفادہ نہیں کرتے ہیں ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : وہ لوگ دل رکھتے ہیں لیکن شعور نہیں رکھتے ہیں ، آنکھ رکھتے ہیں لیکن بصیرت کی آنکھ نہیں رکھتے بعض وقت ایک قوم میں ایک شخص بھی صاحب بصیرت پیدا نہیں ہوتا ہے ؛ یہ لوگ جانوروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی گمراہ ہیں ، یہ لوگ غافل ہیں ۔