رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے سابق وفاقی وزیر مذہبی اُمور حامد سعید کاظمی نے شیعہ و سنی کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال ہونے کے حوالہ سے دشمن کی سازش سے ہوشیار رہنے کی تاکید کی ۔
انہوں نے دہشتگردوں کے اس بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ شیعوں کو سرعام مجالس و جلوس نکالنے نیز سنیوں کو میلادالنبی کی ریلیاں نکالنے کی بنیاد پر نشانہ بنایا جاتا ہے کہا: عیسائیوں پر کیوں حملہ کیا گیا وہ تو اپنی چاردیواری میں رہ کر عبادت کرتے ہیں ۔
پاکستان کے اس سنی عالم دین نے یہ بتاتے ہوئے کہ سنی مدارس اور مساجد میں ایک بھی دہشت گرد نہیں ہم ان کو کسی بھی وقت چیک کرنے کا چیلنج دیتے ہیں کہا: بعض مدارس کی کڑیاں دہشت گردوں کے ساتھ ملتی ہیں جن مدارس میں فرقہ واریت، تکفیریت اور مسلمانوں کو کافر کہنے کی تعلیم دی جاتی ہے ان کے خلاف کاروائی ہونے چاہئے۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ ملک میں موجود دھشت گرد ایک سابق فوجی کی باقیات ہیں جو کبھی اس ملک میں امیر المومنین بننے کے خواب دیکھ رہا تھا کہا: ان دہشتگرد عناصر کی آماجگاہوں کے خلاف جتنی جلدی ہوسکے آپریشن کیا جائے تا کہ جو پُرامن مدارس ہیں اُن کو بدنام نہ کیا جائے ۔