رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ آزادی اظہار کے نام پر کائنات کی مقدس ترین ہستیوں کی توہین کی سازش کسی بھی صورت قبول نہیں کی جا سکتی، توہین رسالت آزادی اظہار رائے نہیں بلکہ اسلام مخالف اور گھٹیا ترین سوچی سمجھی سازش ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کیخلاف کیس کی سماعت اور جرات مندانہ احکامات لائق تحسین ہیں، ارکان اسمبلی اپنے قائدین کی عزت اور شان میں گستاخی پر ایک دوسرے کو مکے مار سکتے ہیں اور گھروں تک پہنچ سکتے ہیں تو گستاخان رسول اللہ پر خاموش کیوں ہیں؟۔
ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے مرکز جامعہ محمدیہ اہلحدیث خانپور میں آل پارٹیز مجلس تحفظ ناموس رسالت سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر حافظ محمد عامر صدیقی، علامہ عبدالرف ربانی، مفتی حبیب الرحمن درخواستی، خواجہ محمد ادریس ایڈووکیٹ، حافظ فیصل افضل شیخ، ملک سلیمان منگلہ، میاں عبدالستار، ڈاکٹر عبدالغفور راشد ویگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں فساد کو روکنا ہے تو گستاخوں کو للکارنا ہوگا، پاکستان میں دین کے اصل بیانیہ کی بنیاد صرف اور صرف قرآن وسنت ہے، پاکستان لاالہ الااللہ کی جاگیر ہے، نوجوان نظریہ پاکستان کے احیاء کے لئے متحد وبیدار ہو جائیں،
انہوں نے کہا کہ تحفظ ناموس رسالت ہمارے ایمان کا حصہ ہے اس کیلئے کسی جانی و مالی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰