رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر ضلع پلوامہ کے پدگام پورہ میں عسکریت پسندوں کی نقل وحرکت سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر فوج اور جموں وکشمیر پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ کے اہلکاروں نے ایک گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو افراد شہباز شفیع وانی اور فاروق احمد حرا ہلاک ہو گئے۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ دونوں نوجوان پولیس اسٹیشن پر حملہ کرنا چاہتے تھے۔
ان افراد کی ہلاکتوں کے بعد وادی کے مختلف علاقوں میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ پلواما کے علاقے بیلو میں سیکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور اس دوران ہندوستانی فورسز اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئیں۔
دوسری جانب پولیس اور پیراملٹری فورسز نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے سری نگر، پلواما، شوپیاں اور کلگام سے تقریبا 120 نوجوانوں کو حراست میں لیتے ہوئے پلواما پولیس اسٹیشن میں بند کردیا۔ ادھرحریت کانفرنس نے نوجوانوں کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوجوانوں کی گرفتاریاں اور خوفزدہ ماحول پیدا کرنے سے کشمیرکی تحریک کو دبایا نہیں جاسکتا۔
ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر کی گرمائی دارالحکومت سری نگر کے پائین شہراور شمالی کشمیر کے ایپل ٹاون سوپورمیں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد احتجاجی مظاہرے ہوئے ۔ سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے جس سے کئی مظاہرین زخمی ہوئے۔
دوسری جانب حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کے سربراہوں سید علی گیلانی ، میرواعظ مولوی عمر فاروق اور جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے چیئرمین محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، محمد اشرف صحرائی، نعیم احمد خان، الطاف احمد شاہ، راجہ معراج الدین اور محمد اشرف لایا سمیت درجنوں کشمیری قائدین بدستور گھروں اور تھانوں میں نظر بند ہیں۔
حریت کانفرنس (گ) کے ترجمان ایاز نے حکومتی کارروائی کو ریاستی دہشت گردی اور مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں لوگوں کے سیاسی اور مذہبی حقوق بے دریغ سلب کئے جارہے ہیں اور ریاست کو عملاً ایک بڑے قید خانے میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 8 جولائی 2016 کو کشمیر میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں حزب المجاہدین کے نوجوان کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد کشمیرمیں حالات کشیدہ ہو گئے۔ برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے اب تک 130 سے زائد کشمیری جاں بحق اور ہزاروں زخمی اور گرفتار ہوچکے ہیں۔/۹۸۸/ ن۹۴۰