رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں امریکی فیصلے کے مذمت کے لیے ہونے والے ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ وہ اپنے حقوق کی بالادستی اور مقدس مقامات کی آزادی کی جہدو جہد کرنے والی حماس جیسی مجاہد تنظیم کی قیادت پر بے انتہا فخر کرتے ہیں۔
نتظیم آزادی فلسطین پی ایل او کی اسٹیرنگ کمیٹی کے سربراہ صائب عریقات نے بھی امریکہ کی جانب سے حماس کے سربراہ ڈاکٹر اسماعیل ہنیہ سمیت بعض دیگر افراد کے نام بلیک لسٹ میں شامل کیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی عوام، واشنگٹن کے اس اقدام کو قبول نہیں کرتے۔
انہوں نے اسرائیلی سازشوں کے مقابلے میں فلسطینیوں کے درمیان اتحاد اور قومی آشتی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔حماس کے سینیئر رکن فتحی حماد نے بھی کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے مزاحمتی رہنماؤں کے نام بلیک لسٹ کیا جانا، تحریک مزاحمت کے حامیوں سے امریکا کی کھلی دشمنی اور اسرائیل کی مکمل جانبداری کا واضح ثبوت ہے۔
دوسری جانب ہزاروں فلسطینیوں نے جمعرات کی شب شمالی غزہ میں مظاہرے کرکے، علاقے کا محاصرہ ختم کرائے جانے اور قومی آشتی کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کا مطالبہ کیا ہے۔جبالیہ کیمپ میں ہونے والے اس مظاہرے میں شریک فلسطینیوں نے اپنے ہاتھوں میں ایسے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن میں قومی اتحاد و یکجہتی کے استحکام اور اختلافات کے خاتمے کے حق میں نعرے درج تھے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ باہمی اختلافات اور ظالمانہ محاصرے کی وجہ سے فلسطینی عوام کو سخت مصائب اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔اسرائیل نے سن دوہزار چھے سے، جب فلسطین کے پارلیمانی انتخابات میں حماس نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی، غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ اور علاقے میں دوائیں، ایندھن اور تعمیراتی سامان پہنچنے سے روک رہا ہے۔
اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے غزہ میں غذائی اشیا، دواؤں اور ایندھن کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے اور سیکڑوں مریضوں کی زندگیاں خطرے سے دوچار ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق غزہ کے اسّی فیصد عوام غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گذار رہے ہیں جبکہ اس علاقے میں بے روزگاری کی شرح پچاس فیصد پہنچ چکی ہے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰