رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی نے کہا ہے کہ ہم 4 منٹ میں 20 فیصد افزودگی تک پہنچ سکتے ہیں۔
صالحی نے مشترکہ ایٹمی معاہدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ ایٹمی معاہدہ، ایران اور 6 ممالک روس، چین، فرانس، جرمنی، برطانیہ اور امریکہ کے درمیان منعقد ہوا۔
صالحی نے کہا کہ فنی لحاظ سے ہم ایران کے اعلی حکام خاص طور پر رہبر معظم انقلاب اسلامی کی سفارش کے مطابق ایران کے پرامن ایٹمی حقوق کی پاسداری کرنے کے پابند تھے اور ہم نے ثابت کردیا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے اور اس سلسلے میں ہم نے عالمی طاقتوں کے بعض سخت شرائط کو بھی تسلیم کرلیا ، لیکن ایران کے ایٹمی حقوق کے تحفظ اور حصول کے لئے ہم نے کچھ ضمانتیں دیں اور مشترکہ ایٹمی معاہدے کی روشنی میں ہم نے اپنے وعدوں پر عمل بھی کیا۔ لیکن امریکہ نے ایٹمی معاہدے سے خارج ہوکر اس معاہدے کی خلاف ورزی کا ارتکاب کیا اور یورپی ممالک نے بھی مشترکہ ایٹمی معاہدے میں کئے گئے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا لہذا ایران نے ایک سال صبر کرنے کے بعد اپنے وعدوں میں کمی لانے کا فیصلہ کیا اور اگر ایران کے اعلی حکام آج حکم دیں تو ہم 20 فیصد یورینیم کی افزودگی کو 4 منٹ میں انجام دے سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تہران کا ریکٹر ایرانی ایندھن سے چل رہا ہے۔/۹۸۸/ن