رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے کہا ہے کہ ریاض سمجھوتہ، جارح سعودی اتحاد میں شامل دو گروہوں کے درمیان ہوا ہے اور یمنی عوام سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے کہا کہ جارح سعودی حکومت نے یہ معاہدہ ان افراد پر مسلط کیا ہے جن کا اپنا کوئی ارادہ نہیں ہے بلکہ وہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حکومتوں کے اشارے پر عمل کرتے ہیں۔
قابل ذکر ہےکہ سعودی حمایت یافتہ مفرور اور مستعفی صدر منصور ہادی اور متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ عبوری کونسل کے درمیان معاہدے پر منگل کو ریاض میں دستخط ہوئے ہیں ۔اس سمجھوتے میں طے پایا ہے کہ سعودی حمایت یافتہ مفرور اور مستعفی صدر منصور ہادی ، آئندہ سات ہفتے میں، شہر عدن میں ایک حکومت تشکیل دیں گے، منصوری ہادی کی چوبیس رکنی کابینہ میں بارہ وزیر، متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ عبوری کونسل کے ہوں گے، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے زرخرید مسلح گروہوں کو اس کابینہ میں وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کے تحت لایا جائے گا اور سمجھوتے کی نگرانی کے لئے سعودی عرب کی سرپرستی میں ایک کمیٹی بنائی جائے گی۔
اس سمجھوتے پر دستخط سے پہلے، سعودی ولی عہد بن سلمان نے یہ دعوی کیا کہ ریاض یمن کے متحارت گروہوں کو ایک دوسرے کے قریب لاکے امن واستحکام قائم کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔
بن سلمان نے یہ دعوی ایسی حالت میں کیا ہے کہ سعودی حکومت نے ساڑھے چار سال سے امریکا، اسرائیل اور بعض یورپی ملکوں کی حمایت سے ، ایک جارح اتحاد تشکیل دے کے، یمن کے خلاف وحشیانہ جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔
جارح سعودی اتحاد نے اسی کے ساتھ غریب اسلامی اور عرب ملک یمن کا زمینی، فضائی اور سمندری محاصرہ بھی کررکھا ہے جس کی وجہ سے یمن کے مظلوم عوام تک انسان دوستانہ امداد حتی یمنی بچوں کے لئے خشک دودھ، پینے کا پانی اور ضروری دوائیں بھی نہیں پہنچ پارہی ہیں ۔
جارح سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملوں اور ظالمانہ محاصرے کے نتیجے میں دواؤں کے فقدان اور بھوک مری سے عورتوں اور بچوں سمیت دسیوں ہزار یمنی شہری شہید، بہت بڑی تعداد زخمی اور دسیوں لاکھ بے گھر ہوچکے ہیں ، لیکن یمنی عوام کی قابل تعریف مزاحمت اور استقامت کے باعث سعودی حکومت اس جارحیت سے اپنا کوئی بھی مقصد پورا نہیں کرسکی ہے۔/۹۸۸/ن