رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اس موقع پر مدرسہ جعفریہ اور مدرسہ رہبر معظم کے اساتذہ کرام، انجمن حسینیہ، تحریک حسینی، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، مجلس علمائے اہلبیت، امامیہ آرگنائزیشن کے رہنماوں اور اراکین کے علاوہ اہلسنت والجماعت کے رہنما حاجی میر زمان ایڈووکیٹ اور مقامی چرچ کے پادری بھی موجود تھے۔ اس موقع پر اخلاق حسین شریعتی، مولانا یوسف حسین جعفری، حاجی سردار حسین، علامہ باقر حیدری، حاجی میر زمان اور دیگر نے خطاب کیا۔
رپورٹ: ایس این حسینی
گذشتہ روز پاکستان کے جنوبی شہر دادو کے ایک رہائشی عبد الستار جمالی کی جانب سے امام مہدی علیہ السلام کے خلاف کی جانے والی گستاخی پر ملک بھر کی طرح پاراچنار میں بھی ایک احتجاجی پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں شیعہ سنی عمائدین کے علاوہ اہلسنت اور عیسائی برادری نے متفقہ طور پر گستاخ امام کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنی نفرت کا اظہار کیا۔ اس موقع پر مدرسہ جعفریہ اور مدرسہ رہبر معظم کے اساتذہ کرام، انجمن حسینیہ، تحریک حسینی، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، مجلس علمائے اہلبیت، امامیہ آرگنائزیشن کے رہنماوں اور اراکین کے علاوہ، اہلسنت والجماعت کے رہنما حاجی میر زمان ایڈووکیٹ اور عیسائی برادری کے رہنما اور چرچ کے پادری بھی موجود تھے۔ اس موقع پر اخلاق حسین شریعتی، مولانا یوسف حسین جعفری، حاجی سردار حسین، علامہ باقر حیدری، حاجی میر زمان اور دیگر نے خطاب کیا۔
مدرسہ جعفریہ کے مدرس علامہ اخلاق حسین شریعتی نے اسلام میں امام مہدی کے مقام اور شخصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مہدویت کے نظریئے پر مسلمانوں میں کوئی اختلاف نہیں۔ اس نظریئے پر جتنا اعتقاد اہل تشیع کا ہے، اتنا ہی اہل سنت کا ہے۔ انہوں نے اہل سنت کی معتبر کتب کا حوالہ دیتے ہوئے ثابت کیا کہ امام مہدی کے حوالے سے اہل تشیع اور اہل سنت میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینکڑوں احادیث موجود ہیں، جن میں مذکور ہے کہ قیامت کے قریب امام مہدی ظہور فرمائیں گے اور پوری دنیا پر اسلام کا جھنڈا لہرا کر، دنیا کو عدل اور انصاف سے بھر دیں گے۔
تحریک حسینی کے صدر مولانا یوسف حسین جعفری نے سورہ قصص کی آیت نمبر5 سے استدلال کرتے ہوئے واضح کیا کہ امام مہدی کا نطریہ نہ صرف احادیث سے ثابت ہے بلکہ قرآن مجید کی آیات مبارکہ بھی اس نظریئے پر دال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امام مہدی کے وجود مقدس پر کوئی اختلاف نہیں، اگر کوئی اختلاف ہے بھی، تو وہ اس بات پر امام مہدی پیدا ہوچکے ہیں یا اس وقت پیدا ہونگے۔ حالانکہ اسی نظریئے کے متعلق حال ہی میں شیخ الاظہر نے اپنا موقف کچھ یوں بیان کیا تھا کہ یہ کوئی حیرانگی کی بات نہیں کہ ایک شخص اتنی طویل عمر پائے۔ حالانکہ تاریخ سے ثابت ہے کہ انبیاء علیہم السلام نے ہزار، دو اور اڑھائی ہزار سال تک کی عمر پائی ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ دادو کے اس ملعون اور گستاخ اہلبیت کو فوری طور پر پھانسی پر لٹکا دے، بصورت دیگر پاکستان بھر کے شیعہ سنی مسلمان متفقہ طور پر سڑکوں پر نکل کر احتجاج شروع کر دیں گے اور یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک اس ملعون کو سزا دیکر ان کے رنجیدہ دلوں کی تشفی نہیں کی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ گستاخ امام کی گرفتاری اگر جلد از جلد عمل میں نہ لائی گئی، تو ہم سڑکوں پر نکل کر احتجاج شروع کر دیں گے اور پھر اس وقت تک بیٹھے رہیں گے، جب تک اس ملعون کو پھانسی پر لٹکایا نہیں جاتا۔ اہل سنت والجماعت کے رہنما حاجی میر زمان ایڈووکیٹ نے کہا کہ امام مہدی کے خلاف گستاخانہ بیان کی ہم مذمت کرتے ہیں، بلکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ وطن عزیز کو فرقہ واریت سے بچانے کیلئے ایسے تمام افراد کے خلاف کارروائی کی جائے، جو اہلبیت، ائمہ اور صحابہ کرام کی شان میں گستاخی کرتے ہیں۔
سیکرٹری انجمن حسینیہ حاجی سردار حسین کا کہنا تھا کہ قوم اس مسئلے پر متفق ہے۔ امام مہدی کے حوالے سے دیئے جانے والے شرانگیز بیان کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ گستاخ امام کو فوری طور پر سزا دلوائے۔ انہوں شرکاء کو خوشخبری سنائی کہ ملزم ملعون گرفتار ہوچکا ہے۔ جس پر انہوں نے حکومت سندھ کا شکریہ ادا کیا۔ عیسائی برادری کے رہنما اور مقامی چرچ کے پادری نے کہا کہ ہم اس واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ ہم عیسائیوں کا نظریہ ہے کہ اپنا نظریہ چھوڑو مت، کسی کا چھیڑو مت۔ جب کہ اہلبیت اور تمام انبیاء کا ہم احترام کرتے ہیں۔ چنانچہ کسی بھی گستاخ نبی اور گستاخ اہلبیت کو فوری طور پر گرفتار کرکے سزائے موت دلائی جائے۔/۹۸۹/ف
منبع: اسلام ٹائمز