رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مشہد ہمیشہ سے محرم الحرام کے دوران عزاداری کا مرکز رہا ہے اور ہرسال ان ایام میں ماتمی دستے اور انجمنیں دور و نزدیک کے شہروں، حتی کہ پڑوسی ملکوں سے مشہد الرضا پہنچ جاتی ہیں تاکہ سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کریں۔
ایک قدیم رواج کے مطابق، مشہد کی ماتمی انجمینیں ذی الحجہ کے آخری جمعہ سے امام بارگاہوں اور عزاخانوں کی سیاہپوشی شروع کردیتی ہیں۔ لیکن مشہد میں محرم کا آغاز امام رضا علیہ السلام کے روضے کے گنبد پر نصب پرچم کی تبدیلی سے رسمی طور پر شروع ہوتا ہے۔
یہ رسم ماہ ذی الحجہ کی آخری رات کو "اذن عزا" کے نام سے اس وقت شروع ہوتی ہے جب حرم کے خدام ،آستانہ امام ہشتم (ع) کے سنہرے گنبد کے سبز پرچم کو اتار کر اس کی جگہ سیاہ پرچم نصب کرتے ہیں۔
اس سال بھی ، گزشتہ برسوں کی طرح یہ رسم شب اول ماہ محرم کو حرم مطہر کے صحن انقلاب میں انجام پائي اور گنبد کے سبز متبرک پرچم کو اتار کر اس کی جگہ سیاہ پرچم نصب کیا گیا اور یہ رسم اور پروگرام آغاز ماہ محرم کا اعلان کہلاتا ہے ۔
تاہم یہ رسم اس سال کورونا وباء کی وجہ سے ایک خاص انداز میں انجام دی گئی جس کے دوران حفظان صحت کے تمام ضابطوں کا پوری طرح خیال رکھا گیا تھا۔
اذن عزا کے روحانی پروگرام
اذن عزا کے زیرعنوان پروگرام کا آغاز جب کلام اللہ المجید کی آیتوں کی تلاوت سے ہوا تو ماحول اور بھی روحانی اور روشن ہوگیا۔ اس کے بعد مدّاح و ذاکر اہلبیت عصمت و طہارت (ع) محمد عطاپور نے حضرت امام رضا (ع) کی صلوات خاصہ اور زیارت وارثہ سے ، صحن و روضہ مبارک رضوی کی روحانی فضا کو مزید معطر کیا۔ اس کے بعد نوحہ خوانوں اور ذاکرین نے اہل بیت عصمت و طہارت (ع) کے مصائب سے بارگاہ منور رضوی کو مزید سوگوار کردیا۔ زائرین اور اہل بیت عصمت و طہارت کے چاہنے والے حفظان صحت کے اصولوں اورسماجی فاصلے کی پابندی کرتے ہوئے حرم مطہر امام رضا (ع) میں حاضر تھے اور انہوں نے لیبیک یا حسین (ع) اور لبیک یا ابا الفضل کے نعرے لگائے۔
معشرے کی حیات، عزائے حسینی کو زندہ رکھ کر حاصل ہوتی ہے
ایران کے ادارۂ تبلیغات اسلامی کے سربراہ حجت الاسلام محمد قمی، اس پروگرام کے مقرر خصوصی تھے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں جسم و جان کی حفاظت کو بھی ضروری بتایا اور اس کے ساتھ ہی معنوی اور روحانی تسکین کو حاصل کرنے پربھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مکتب رضوی میں صحت اور عزاداری دونوں کو مقدم رکھا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ علم و دین اور عقل و دین ، دونوں نے مسلمانوں کی راہوں کو ہمیشہ روشن کیا ہے۔
مذہبی انجمنوں کو علم کا ہدیہ
اس پروگرام میں حرم مطہر امام رضا (ع) کا سبز پرچم اور ضریخ مطہر پر لگی چادر ایک خاص رسم کے تحت اور ایام عزا کی مناسبت سے سیاہ رنگ کی چادر سے بدل دی گئی۔ اسی کے ساتھ ساتھ اس بارگاہ نورانی کے پورے ماحول اور صحن کو بھی سیاہ پوش کردیا گیا۔
آستان قدس رضوی کے متولی حجت الاسلام مروی اور بارگاہ نورانی ثامن الحجج (ع) کے خدام کی موجودگی میں شمس الشموس حضرت علی ابن موسی الرضا (ع) کے گنبد کے سبز پرچم کو 50 مشہدی اور اس صوبے کی 130 انجمنوں کی نیابت میں 7 انجمنوں کو علامتی طور پر ہدیہ کیا گیا۔ ان میں سے پانچ انجمنیں مشہد کی تھیں اور دو انجمنوں کا تعلق مملکت بحرین اور افغانستان سے تھا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس قدیمی رسم کے مطابق آستان قدس رضوی میں یہ سیاہ پرچم تین ربیع الاول تک یعنی امام رضا (ع) کی شہادت کے تین دن بعد تک بارگاہ منور رضوی کے گنبد پرنصب رہے گا