رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بحرین کے وزارت داخلہ نے آیت الله سیستانی کے نمائندے حجت الاسلام و المسلمین شیخ حسن نجاتی اور بعض بحرینی علماء کو فون کر کے اعلان کیا ہے کہ 15 ستمبر سے پہلے وہ اس ملک سے باہر نکل جائیں ۔
بحرین کے وزارت داخلہ نے اس ٹیلی فون کی گفت و گو میں شیخ نجاتی کو بغیر کسی اعلان و فعالیت کے اس ملک سے خاموشی سے نکل جانے کی تاکید کی ہے ۔
قابل بیان ہے کہ آل خلیفہ حکومت نے نومبر 2012 میں شیخ نجاتی اور ان کے بیٹے اور ساتہ ہی 30 بحرینی انقلابی سرگرم افراد کو اپنی سیاسی و تعصبی دلیل کی بنا پر ان کی شہریت منسوخ کر دی تھی اور ان کو فرست دیا تھا کہ اس تاریخ سے قبل اس ملک سے باہر چلے جائیں ۔
مذہبی و دینی شخصیات و سیاسی فعال کارکنوں اور آل خلیفہ حکومت کے مخالفان و معتریضان کی شہریت منسوخ کرنا آل خلیفہ کے مظالم میں سے ایک ظلم ہے تا کہ وہ اس کے ذریعہ بحرین قوم کی طرف سے پر امن انقلاب کو پامال کر سکیں ۔
آل خلیفہ کی طرف سے اس طرح کا اقدام ایسے وقت انجام پا رہا ہے جب اقوام متحدہ اور انسانی حقوقی ادارہ کے نمائندہ کی طرف سے اس طرح کے اقدام سے خبردار کیا گیا ہے لیکن اس کے با وجود آل خلیفہ اس ملک میں سکون و اطمینان اور انسانی حقوق کی نگہداری کے لئے عالمی تاکید کو نظر انداز کر رہی ہے ۔