رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے دارالحکومت تہران کے امام جمعہ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے نئی امریکی پابندیوں پر شدید رد عمل کا اظھار کیا ۔
آیت الله خاتمی نے یہ کہتے ہوئے کہ ثقافتی فعالیتیں فقط حکومت کی ذ٘مہ داری نہیں ہے بلکہ سبھی اس سلسلہ میں جواب دہ ہیں کہا: حوزہ علمیہ ، مرکز تبلیغ، تبلیغات اسلامی، ریڈیو ٹی وی اور دیگر میڈیا بھی اس سلسلہ میں اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھائیں ۔
انہوں نے مزید کہا: ہم سائبر سرگرمیوں کے مخالف نہیں ہیں ، بلکہ حکومت اور نٹ کے ذمہ داروں سے ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ پاک و صاف فضا عوام کے اختیار میں قرار دیں ، اگر اپ کسی کو پھول پیش کریں تو ضروری ہے کہ اس کے کانٹے چھانٹ دیں ورنہ لوگ زخمی ہوجائیں گے ۔
تہران کے امام جمعہ نے ایران کے خلاف، امریکہ کی نئی پابندیوں اور پالیسیوں کو جنیوا ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا : امریکیوں نے اس اقدام سے ثابت کردیا کہ وہ پوری طرح ناقابل بھروسہ ہیں ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ امریکا کی نئی پابندیاں اس کے عھد شکن ہونے کی نشانی ہے کہا: طے تھا کہ اب ایران کے خلاف نئی پابندیاں نہ لگائی جائیں، مگر نئی پابندیوں نے ظاھر کردیا کہ امریکا قابل اعتماد نہیں ہے اور ھرگز اس پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا جیسا کہ قران کریم نے فرمایا کہ « کفر کی فطرت ہی اسی ہے » ۔
تہران کے امام جمعہ نے کہا: ملت ایران، امریکہ کی وعدہ خلافی اور تہران کے خلاف اس کی نئی پابندیوں کا جواب ضرور دے گی ۔
انہوں نے دہشتگرد گروہ داعش کے مقابلے میں عراقی عوام کی استقامت اور فوج کی کارکردگی کو قابل تعریف قرار دیتے ہوئے تاکید کی: اس راہ میں ان کے اتحاد اور کامیابی کاراز دینی مرجعیت کی پیروی ہے ۔
آیت اللہ خاتمی نے علاقے میں داعش دہشتگرد گروہ کے جرائم کی جانب اشارہ کر تے ہوئے امریکہ اور صیہونیوں کو اس دہشتگرد گروہ کو جنم دینے والا اور پروان چڑھانے والا قرار دیا اور کہا : علاقے میں جولوگ اپنی دولت اور وسائل سے داعش کی مدد کر رہے ہیں انھیں جان لینا چاہئے کہ یہ گروہ جس کی ڈیوٹی مسلمانوں کو قتل کرنا ہے، اس کی حمایت کا نتیجہ برا ہے ۔
تہران کے خطیب جمعہ نے یمن کے حالات اور عوامی مظاہروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یمنی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا : ان پرامن مظاہروں کی قدر کرنا چاہئے کیونکہ دھمکی اور تشدد کا زمانہ ختم ہوچکا ہے اور اس طرح کے اقدامات کا انجام اچھا نہیں ہوگا۔
آیت اللہ خاتمی نے گذشتہ ایک برس کے دوران حکومت کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا: ملک میں امن وسکون کا ماحول قائم کرنا، کرنسی کی قیمت میں استحکام ، حفظان صحت پروگرام پر عمل درآمد، اورغزہ جنگ میں صیہونیوں کے جرائم کے مقابلے میں اچھا موقف اختیار کرنا حکومت ایران کے گرانقدار اقدامات رہے ہیں ۔