06 September 2014 - 09:10
News ID: 7223
فونت
شیخ عیس قاسم نے ؛
رسا نیوز ایجنسی ـ بحرین کے شیعہ رہنما نے آل خلیفہ حکومت کے ذریعہ اس ملک کے ایک مسجد کو تباہ کر کے اس کو پارک میں تبدیل کرنے پر شدید مذمت کی ہے اور اظہار کیا کہ حکومت کا یہ کارنامہ اصلاح طلبی کے دعوا کے مخالف ہے ۔
آيت الله عيسي قاسم


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بحرین کے شیعہ رہنما آیت الله شیخ عیسی قاسم نے بحرین کے شہر دراز کے مسجد امام صادق (ع) میں اس ہفتہ کے نماز جمعہ کے خطبہ کے درمیان آل خلیفہ حکومت کی طرف سے اس ملک کے ایک مسجد کو پارک میں تبدیل کرنے پر شدید رد عمل پیش کیا اور کہا : کیا مسجد الخمیس کو پارک میں تبدیل کرنا اور اس کی عبادی نوعیت کو ختم کرنا حکومت کی حسن نیت بیان کر رہی ہے ؟ کیسے ممکن ہے کہ جس مسجد میں خدا کا نام اور قرآن کریم کی آیات کی تلاوت ہو رہی ہو ایسے مکان میں تبدیل ہو جائے جہاں عام لوگوں کا گذر ہو یہاں تک کہ بت پرستوں کے گذر کے مکان میں تبدیل ہو جائے ۔

انہوں نے وضاحت کی : بحرین کی حکومت دوسری تمام حکومت کی طرح خدشات و تشویش کا حامل ہے لیکن قوم کو مجروح کرنے میں سبقت کرنا ، قومی اتحاد کی تخریب کی کوشش ، قومی تاریخ و مقدسات کے ساتھ دشمنی اور عوام کو کنارہ رکھنا تشویش کا مقام ہے ۔

آیت الله عیسی قاسم نے آل خلیفہ کے بعض جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اظہار کیا : بے گھر کرنا ، شہریت کی منسوخی ، غیر ملکیوں کو شہریت دینا ، دینی شعائر پر دباو ، ہزاروں شہریوں کی گرفتاری ، سیاسی نظام میں لوگوں کی شراکت سے محرومیت ، میڈیہ کی طرف سے تہمت لگانا اور برے و ناپسند الفاط کا استعمال ، عقائد پر وار ، تاریخ کی نابودی ، فکری سینٹر کی تعطیلی اور ادارہ و تنظیم پر تعرض اس نظالم کی طرف سے عوام کے خلاف جرائم و مظالم ہیں ۔

بحرین کے شیعہ رہنما نے اس اشارہ کے ساتھ کہ آل خلیفہ نے لوگوں کے خلاف تمام قسم کا جنگ شروع کر رکھا ہے وضاحت کی : ہم لوگ دورہ حاضر اور مستقبل میں ایک متحد قوم کی بات کر رہے ہیں اور ان قوم کے بعض لوگوں کے خلاف ظلم کو تمام لوگوں کے خلاف ظلم جانتے ہیں ۔ یہ جرائم اصلاح طلبی کے دعوا اور عادلانہ انتخابات سے  ہم آہنگ نہیں ہے اور وہ نظام جو اس مسائل کو وجود میں لانے کا دعوا کرتا ہے ان کو اس طرح کے اقدامات انجام نہیں دینا چاہیئے ۔

انہوں نے بحرین میں نئی تعلیمی سال کے آغاز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : علم کا حصول ایک ذمہ داری ہے کہ تمام نسل اس کو اپنے دوش پر اٹھا رہے ہیں تا کہ اس مسئلہ میں کمزوری کا سبب نہ ہو ۔ طالب علم اور دانشجو کو جان لینا چاہیئے کہ علم کے حصول میں کسی بھی طرح کا شرعی عذر نہیں ہے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬