‫‫کیٹیگری‬ :
08 September 2014 - 13:46
News ID: 7227
فونت
رہبر معظم انقلاب اسلامی:
رسا نیوز ایجنسی - رہبر معظم انقلاب اسلامی ایران نے کہا: امت اسلامی کے درمیان اختلاف ایجاد کرنے کے لئے تسلط پسند طاقتوں اور ان کے عوامل کی جانب سے پیہم کوششیں عالم اسلام کے لئے ایک اہم مسئلہ اور اہم چیلنج ہے ۔
رہبر معظم کي ادارہ حج و زيارت کے اعلي حکام و اہلکاروں سے ملاقات

 

رسا نیوز ایجنسی کی رھبرمعظم انقلاب اسلامی ایران کی خبر رساں سائٹ سے منقولہ رپورٹ مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے گذشتہ روز ادارہ حج و زیارت کے حکام و اہلکاروں سے ملاقات میں کہا: اتحاد ، افہام و تفہیم اور اختلاف اور بدگمانی کے عوامل کو دور کرنے کے سلسلے میں حج کے بے نظیر موقع سے بھر پور استفادہ کرنا چاہئے۔


آپ نے حج کو مسلمانوں کی مشکلات دور کرنے ، مسلمانوں کے باہمی خیالات اور اظہارات کے تبادلے ، اللہ تعالی کے ساتھ رابطہ کو مضبوط و مستحکم بنانے اور سرزمین وحی کے فیوض و برکات سے مسلمانوں کے بھر پور استفادہ اٹھانے کے لئے بہترین موقع قراردیتے ہوئے فرمایا: امت اسلامی کے درمیان اختلاف ایجاد کرنے کے لئے تسلط پسند طاقتوں اور ان کے عوامل کی جانب سے پیہم کوششیں  عالم اسلام  کے لئے ایک اہم مسئلہ اور اہم چیلنج ہے اور اتحاد ، افہام و تفہیم اور اختلاف اور بدگمانی کے عوامل کو دور کرنے کے سلسلے میں حج کے بےنظیر موقع سے بھر پور استفادہ کرنا چاہیے۔


رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں آٹھویں امام حضرت امام علی بن موسی الرضا (ع) کی ولادت  باسعادت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی اور خراسان میں حضرت امام رضا (ع) کے روضہ مبارک کو توحید، توجہ اور ذکر و تسبیح کا قابل فخر اور مایہ ناز مرکز قراردیا اور اس دور کےجابر و ظالم سیاسی نظام کے مقابلے میں حضرت امام رضا (ع) کے مدبرانہ اقدام اور روش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: حضرت امام رضا (ع) نے اللہ تعالی پر توکل و اعتماد ، الہی تدبیر،اور اپنی ولایتی نگاہ کے ذریعہ دشمن کے معاندانہ اقدامات  و دشمنانہ روش کو ناکام بناکر عالم اسلام میں قرآنی معارف کے فروغ اور اہلبیت علیھم السلام کے فضائل  پھیلانے کے سلسلے میں عظیم  کارنامہ انجام دیا۔


رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس کے بعد عالم اسلام کے مسائل و مشکلات کو دور کرنے، اور ان کے دینی اور معنوی امور کی اصلاح کے لئے حج کو ایک عظیم فرصت اور بے نظیر موقع قراردیتے ہوئے فرمایا: مسلمانوں کو اس معنوی سفر کے فیوض و برکات سے بھرپور استفادہ کرنا چاہیے اور اللہ تعالی کے ساتھ اپنے رابطہ کو اس طرح مضبوط بنانا چاہیے تاکہ حج سے واپسی کے بعد حاجی میں حقیقی تبدیلی نمایاں طور پر مشاہدہ ہو ۔


رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم اسلام کے اہم مسائل کا جائزہ لینے اور مسلمانوں کو درپیش مشکلات کے حل کےسلسلے میں باہمی تبادلہ خیال کے لئے حج کے عظیم موقع سے  استفادہ کو  اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: آج عالم اسلام کو سخت اور دشوار شرائط کا سامنا ہے اور اس سلسلے میں مسلمانوں کے درمیان بدگمانی پھیلانے اور ان کی صفوں میں اختلافات پیدا کرنے کے لئے تسلط پسند طاقتوں اور دشمنوں کی تلاش و کوشش ایک اہم مسئلہ ہے۔


رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حج کے دوران مسلمانوں کے دلوں کو صاف کرنے اور مصنوعی کینہ و عداوت کو دور کرنے کے لئے تلاش و کوشش پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: بعض سنی اور شیعہ غفلت اور نادانی کی وجہ سے  ایک دوسرے پر جھوٹے الزامات عائد کرکے اسلام دشمن طاقتوں کی مدد کرتے ہیں اور امریکہ و اسرائیل کے مفادات کو تحفظ فراہم کرت ے ہیں۔


رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: مسلمانوں کو ہوشیاری اور ہمدلی کے ساتھ دشمنوں کے اس حربہ کو ناکام بنانا چاہیے۔


رہبر معظم انقلاب اسلامی نے موجودہ شرائط میں اسلام دشمن عناصر اور عوامل کی جانب سےتکفیر کو مسلمانوں کی توجہ مسئلہ فلسطین سے منحرف کرنے، امریکہ اور اسرائیل کے  مفادات کو تحفظ فراہم کرنے اورمسلمانوں کی صفوں میں اختلاف پیدا کرنے کے لئے ایک اہم حربہ قراردیتے ہوئے فرمایا: مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا پہلا مسئلہ ہےاور حج کے موسم میں اس مسئلہ پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔


رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: آج خوش قسمتی سے مسلمانوں کو مسئلہ فلسطین میں برتری حاصل ہے اور غزہ کی 50 روزہ جنگ میں غزہ کے محصور عوام کی اسرائیل کے خلاف شاندار کامیابی اس بات کا واضح ثبوت ہے جبکہ غزہ کے عوام کے پاس نہ تو جنگی وسائل تھے اور نہ ہی ان کے پاس بڑے امکانات تھے لیکن پھر بھی انھوں نے اسرائیل کی غاصب او صہیونی حکومت کو شکست سے دوچار کردیا۔


رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: غزہ کی حالیہ جنگ نے واضح کردیا ہے کہ مسلمان قوی اور مضبوط ہیں اور ان کے پاس بڑی توانائیاں موجود ہیں اور وہ اپنا دفاع کرسکتے ہیں  اور ہر قسم کے دشمن کو شکست دے سکتے ہیں ۔


رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اسلام ، قرآن،ایمان اور امت اسلامی کی طاقت کو ہمیں کم تصور نہیں کرنا چاہیے اور ہم اس طاقت کے ساتھ ظالم اور استکباری نظاموں کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔


رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حالیہ برسوں میں حجاج کے لئے معنوی اور رفاہی خدمات کے ارتقا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس حد پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے اور اسی سطح پر راضی نہیں ہونا چاہیے بلکہ باقی ماندہ خامیوں کو دور کرنے کے لئے ایسے شرائط فراہم کرنے چاہییں  تاکہ موسم حج کے موقع سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کیا جاسکے۔


رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل ادارہ حج میں ولی فقیہ کے نمائندے اور ایرانی حجاج کے سرپرست حجۃ الاسلام والمسلمین قاضی عسگر نے  حضرت امام رضا علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے مبارک باد پیش کی اور ادارہ حج کی مدیریت کو جہادی ، مشارکتی اور رضاکارانہ مدیریت قراردیتے ہوئے کہا: حج کے نورانی سفر کی ظرفیت ، علاقائی اور عالمی شرائط کے پیش نظر ہم نے " حج، معنویت، خوداعتمادی اور اتحاد اسلامی  کو" اس سال حج کا نعرہ منتخب کیا ہے تاکہ یہ نعرہ حج کے تمام پروگراموں کا محور قرار پائے۔


حجۃ الاسلام والمسلمین قاضی عسکر نے حجاج کو اچھی اور مطلوب خدمات پیش کرنے ،حج کے انعقاد کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے تمام ممالک کے لئے نمونہ  عمل بننے ، حجاج ایرانی کی فلسفہ حج کے ساتھ آشنائی ، حج کے اہلکاروں کے لئے  ضروری تربیت ، تخصصی اجلاس کا انعقاداور تعلیمی اور توجیہی سمیناروں  کے انعقاد کو بعثہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے اہم پروگراموں میں شمار کیا۔


اسی طرح ادارہ حج و زیارت کے سربراہ جناب اوحدی نے اس ادارے کی کارکردگی کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔


جناب اوحدی نے ادارہ حج کے اجرائی اہلکروں میں 25 فیصد کمی، شب و روز طبی سہولیات کی فراہمی ، تمام شدہ قیمت میں کمی، ایرانی حجاج کے لئے  ضروری وسائل اور اشیاء میں 150 فیصد اضافہ اور دوسرے ممالک میں مقیم ایرانیوں کے لئے خدمات کو ادارہ حج و زیارت کے اہم اقدامات میں شمار کرتے ہوئے کہا: اس سال 64 ہزار ایرانی  450 قافلوں اور ملک کے 19 ایئرپورٹوں سے حج کے لئے روانہ ہوں گے۔


اس ملاقات سے قبل رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مدینہ منورہ اور مکہ معظمہ کے مقدس مقامات کی تصویری اور اسی طرح رہبر معظم انقلاب اسلامی کے بعثہ کی جانب سے ثقافتی مواد پر مبنی نمائشگاہ کا قریب سے مشاہدہ کیا۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬