رسا نیوز ایجنسی کی رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران کی خبر رساں سائٹ سے رپورٹ کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی ایران حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے گذشتہ دنوں رضاکار فورس کی اعلی کونسل کے ارکان اور رضاکار فورس کے مختلف طبقات کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات میں کہا: مذاکرات نتیجہ بخش نہ ہونے صورت میں امریکہ بڑے نقصان سے روبر ہوگا ۔
آپ نے حاضرین سے خطاب میں یہ کہتے ہوئے کہ انسانی، الہی اور بصیرت کی ذمہ داری کے احساس کو رضاکار فورس کی منطقی فکر کی دو اصلی بنیادیں قرار دیا اور ایران کی مذاکراتی ٹیم کی استقامت، پائداری اور تلاش و کوشش کی تعریف کی اور امریکہ کا اعتماد حاصل کرنے کے سلسلے میں ایرانی قوم کی بے نیازی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: جس دلیل کی بنیاد پر ہم اصل مذاکرات کے مخالف نہیں تھے اسی دلیل کی بنیاد پر ہم مذاکرات میں توسیع کے بھی مخالف نہیں ہیں البتہ ہر منصفانہ اور عاقلانہ معاہدے کو قبول کریں گے لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ امریکی حکومت ہے جسے معاہدے کی ضرورت ہےاور معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں اسے سب سے زیادہ نقصان ہوگا اور سرانجام اگر یہ مذاکرات نتیجہ تک بھی نہ پہنچے تو اسلامی جمہوریہ ایران کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اندرونی جذبات اور عشق کے ہمراہ فکر و علم و منطق کو عمل کے وسیع اور مختلف میدانوں میں رضاکار فورس کی کامیاب موجودگی کی رمزقراردیتے ہوئے فرمایا: رضاکار فورس کی اصلی اور بنیادی فکر مضبوط و مستحکم دینی اصولوں پر استوار ہے اور رضاکار فورس معاشرے و سماج اور اپنے خاندان کے بارے میں ذمہ داری کے احساس سے سرشار ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: رضاکار فورس اور بسیجی فکر کا دوسرا ستون بصیرت،وقت اور ترجیحات کی شناخت، دوست و دشمن کی شناخت اور دشمن کے ساتھ مقابلہ کے لئے وسائل کی شناخت ہے جو پہلے ستون کی تکمیل اور اس کے لئے لازم شرط ہے۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے عدم بصیرت کو شبہات ، نادانیوں اور انحرافات میں مبتلا ہونےکا باعث قرار دیتے ہوئے فرمایا: جن لوگوں کے پاس بصیرت نہیں ہے وہ ان نادان لوگوں کی طرح ہیں جوسن 88 ہجری شمسی میں فتنہ میں گرفتار ہوگئے، غبار آلود فضا اور ماحول میں حرکت اور عمل کی وجہ سے وہ منحرف ہوگئے اوراسی وجہ سے وہ دشمن کے مدد گاربن گئےاورانھوں نے دوست کو اپنے حملے کا نشانہ بنادیا۔
رہبرمعظم انقلاب اسلامی نے بصیرت کے بغیر ذمہ داری کے احساس کو بہت خطرناک قراردیتے ہوئے فرمایا: بعض افراد انقلاب سے قبل مزاحمت کے دوران اور حالیہ تین عشروں میں احساس ذمہ داری کے ساتھ کام کیا لیکن انھوں نے بصیرت کے بغیر ایسے اقدامات انجام دیئے جن سے ملک، انقلاب اور حضرت امام (رہ) کی تحریک کوبہت نقصان پہنچا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بصیرت کے موضوع پر سن 88 ہجری شمسی کے فتنہ میں اپنی متعدد تاکیدات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انہی ایام میں بعض لوگ بصیرت کی تاکید پر ناراض ہوگئے لیکن میں پھر بصیرت پر تاکید کرتا ہوں ، کیونکہ انسان میں جذبہ اور ذمہ داری جتنی زیادہ ہو اگر بصیرت نہ ہو تو خطرہ بہت زیادہ ہےاور اس قسم کے فرد پر کسی قسم کا کوئی اطمینان نہیں ہے۔