رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بحرین کے شیعہ علماء کی بڑی تعداد نے گذشتہ روز اس ملک کے جید عالم دین ایت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھر پر سیکورٹی فورسز کے حملے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ان کے گھر کے سامنے دھرنا دیا ۔
دوسری جانب اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کی ترجمان مرضیہ افخم نے آل خلیفہ حکومت کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا : آل خلیفہ حکومت کا یہ اقدام، تہران کی نظر میں ایک غیرسنجیدہ قدم ہے ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ مذہبی مقدسات کی بے حرمتی اور عوام میں مقبول علماء کرام کی اھانت، اس ملک کے عوام کی پرامن جدوجہد کے مقابلے میں بحرین کی حکومت اور سیکورٹی فورسز کی امتیازی اور شکست خوردہ پالیسیوں کی غماز ہے کہا: بحرینی حکام کو چاہئے کہ وہ ملک کے علماء کرام اور مرجعیت کا احترام کریں نیز اور اس ناقابل قبول اقدام میں ملوث افراد کو واقعی سزا دیں۔
در عین حال بحرین کے بزرگ عالم دین آیت اللہ عیسی قاسم کے گھر پر ہونے والے حملے کے خلاف مظاہرے میں شدت آنے کے بعد بحرین کی وزارت داخلہ نے ایک بیان جاری کر کے کہا کہ آل خلیفہ کے سیکورٹی اہلکاروں نے حملہ کرنے سے پہلے ان گھروں میں رہنے والوں سے اجازت طلب کی تھی ۔
بحرینی وزارت داخلہ کا دعوی ہے کہ بحرین کے سیکورٹی اہلکار بیس نومبر کو البدیع میں ایک بس میں دھماکہ کرنے والے ملزم کو تلاش کررہی تھی۔
بیان میں آیا ہے: سیکورٹی اہلکاروں نے صرف ایک گھر میں تلاشی لی ہے لیکن یہ گھر کس کا تھا اس جانب کوئی اشارہ نہیں کیا ہے جب کا آیت اللہ عیسی قاسم نے کہا ہے کہ میرے اور دوسروں کے گھروں میں کوئی فرق نہیں ہے بلکہ ہر گھر کا احترام ہونا چاہئے۔
واضح رہے کہ آل خلیفہ کی سیکورٹی فورسز نے گذشتہ روز شیعہ آبادی والے علاقے "الدراز" میں واقع شیخ عیسی قاسم کے گھر پر دھاوا بول دیا اور ان کے گھر کی تلاشی لی۔
آل خلیفہ نے یہ اقدام اس کے بعد کیا کہ بحرین میں عوامی ریفرنڈم کے نتائج سامنے آگئے ہیں جس کی بنیاد پر 1۔99 فیصد بحرینیوں نے نئے سیاسی نظام کے انتخاب کے ذریعے اپنی سرنوشت کے تعین کے حق کا مطالبہ کیا ہے ۔