رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، الازہر یونیورسٹی مصر نے گذشتہ روز دہشت گردی سے مقابلے کے موضوع پر منعقد ہونے والے ایک اجلاس میں دہشت گرد گروہوں سے مقابلے کی قانونی راہوں کا جائزہ لیا ۔
الازہر نے "ظالمین اور خوارج" کے زیر عنوان اپنے اجلاس میں اعلان کیا : داعش اور انصار بیت المقدس جیسے دہشت گرد گروہوں کی اتحاد کے تحفظ پر کوئی توجہ نہیں ہے کیوں کہ وہ ہمیشہ طاقت و اقتدار ہاتھ میں لینے اور یا اپنے قومی اور حزبی محرکات کے درپے رہتے ہیں۔
دوسری جانب مصر کے دارالافتاء سے وابستہ تکفیری فتووں کا جائزہ لینے والے مرکز نے اعلان کیا : دہشت گرد گروہ داعش نے اسلامی تعلیمات اور احکامات کی آڑ میں خواتین کے خلاف بہت زیادہ جارحیت انجام دی ہے۔
مفتی مصر کے مشیر ابراہیم نجم نے کہا : داعش نے اسلامی احکام کے خلاف خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی کی ہے اور ان کو اپنے اہداف کی تکمیل کے استعمال کرتے رہے ہیں۔
ان کو قیدی بناکر اپنی کنیزیں بناتے اور جوانوں کو اپنی جانب کھینچنے کے لئے لڑکیوں اور عورتوں کو استعمال کرتے ہیں اسی طرح لڑکیوں اورعورتوں کو اپنی صفوں میں جنگ پر مجبور کرتے ہیں ۔