رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق کتاب « فلسفہ سیاسی آیت الله خامنهای » کی رونمائی تقریب شب پنجشنبہ حوزہ علمیہ کے صاحب نظران اور محققین اور طلاب و علماء کی موجودگی میں پژوهشگاه فرهنگ و اندیشه اسلامی کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوئی ۔
اس رپورٹ کے مطابق اس تقریب میں حوزات علمیہ کے سربراہ آیت الله سید هاشم حسینی بوشهری ، اس پژوہشگاہ کے سربراہ حجتالاسلام والمسلمین رشاد ، حوزہ علمیہ میں سیاسی مطالعات تنظیم کے سربراہ حجتالاسلام میراحمدی ، تہران یونیورسیٹی میں رشاد علمی ادارہ کے ممبر علیرضا صدرا ، حجتالاسلام سید سجاد ایزدهی اور اس کتاب کے مولف حجتالاسلام محسن مهاجرنیا نے تقریر کی ۔
اس تقریب میں حوزات علمیہ کے سربراہ نے قائد انقلاب اسلامی کی شخصیت کی مختلف جہت پر روشنی ڈالتے ہوئے حضرت آیت الله خامنهای کے سلسلہ میں علماء اسلام کے نظریہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : آقای راشد نے بندہ سے کہا : « اس زمانہ میں جب قائد انقلاب اسلامی سیستان میں جلا وطنی کا زمانہ گزار رہے تھے اس وقت آیت اللہ صدوقی کے ساتھ ان کی خدمت میں شرفیاب ہوا ، اس کے بعد میں بازار چلا گیا اور جب بازار سے واپس آیا تو دیکھا کہ یہ دونوں (قائد انقلاب اسلامی اور آیت اللہ صدوقی ) ایک علمی بحث میں سرگرم ہیں ، میں نہ کہا یہ کیا ہو رہا ہے اس کے بعد ہم لوگ قائد انقلاب اسلامی سے رخصت ہو گئے ، اس کے بعد آیت اللہ صدوقی نے فرمایا « آقا سید علی یعنی قائد انقلاب اسلامی کی مٹھی بھری ہے » ۔
حجتالاسلام والمسلمین رشاد نے اس تقریب کے ایک حصہ میں اظہار کیا : قائد انقلاب اسلامی خدا کی طرف سے ذخیرہ ہیں ، امام خمینی (ره) کے انتقال کے بعد ہم لوگ بہت پریشان و تشویش میں تھے کہ اب سب کچھ ختم ہو جائے گا ؛ لیکن خداوند عالم نے خبرگان رہبری کے ممبران کو ہدایت دی جس کے بارے میں خود ممبران بیان کرتے ہیں ، رہبری کونسل کے لوگ بہت فکر مند تھے کہ ناگہانی عنایت ہوئی اور سب ممبر حضرت آیت الله خامنهای کی طرف تمایل پیدا کی ۔