رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق کی عوامی رضاکار فورس کے ایک کمانڈر بریگیڈیر علی حمدانی بتایا ہے کہ عراقی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوان حمزہ نامی علاقے کے بہت قریب پہنچ گئے ہیں جہاں بڑی تعداد میں داعشی دہشت گرد موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عراقی فورس نےاس علاقے کا پوری طرح محاصرہ کرلیا ہے جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کے لیے کاربم دھماکوں کے لیے گاڑیاں بھیجنے کا راستہ بند اور عراقی فوج پر مارٹر حملوں کا امکان تقریبا ختم ہوگیا ہے۔
بریگیڈیئر حمدانی نے بتایا کہ داعشی دہشت گردوں نے بغداد موصل سیکٹر پر عراقی فوج کی پیشقدمی روکنے کے لیے زبردست رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں تاہم یہ روکاوٹیں ہمیں پیشقدمی سے روک نہیں سکتیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت موصل شہر چاروں طرف سے عراقی فوج کے محاصرے میں ہے اور دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ سے تنگ تر کیا جارہا ہے۔
ایک اور اطلاع کے مطابق صوبہ نینوا کے ضلع تلعفر سے تین ہزار ترکمن جوانوں کا ایک لشکر موصل کی آزادی کے آپریشن میں حصہ لینے کے لیے تیار ہوگیا ہے۔
عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے گزشتہ ہفتے پیر کے روز، موصل کی آزادی کے لیے فوجی آپریشن کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔ عراقی فوج، پولیس اور عوامی رضاکاروں کے مشترکہ آپریشن کے دوران موصل کے نواح میں واقع متعدد علاقوں کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرالیا گیا ہے۔
دوسری جانب عراق کے ایک مقامی ذریعے نے روسی نیوز ایجنسی اسپوٹنک کو بتایا کہ دہشت گرد گروہ داعش نے منگل کے روز عراق کے دوسرے بڑے شہر میں نسل کشی کی ایک اور کارروائی کرتے ہوئے تئیس افراد کو قتل کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق داعش نے تئیس عام شہریوں اور فوجیوں کو گرفتار کرنے کے بعد قید میں ڈال دیا اور بعد میں عراقی فورسز کے ساتھ تعاون کرنے کی وجہ سے قتل کر دیا۔
اس ذریعے نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ داعش کے ہاتھوں قتل ہونے والے افراد موصل شہر کے مغرب میں تل الرمان جیل میں رکھا گیا تھا۔
داعش کے دہشت گردوں کے ہاتھوں قیدیوں کا قتل موصل کی آزادی کے آپریشن میں داعش کی شکست کا نتیجہ ہے۔/۹۸۸/ن۹۴۰