رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہمارے نمائندے کے مطابق سیکڑوں کی تعداد میں شیعہ مسلمان دارالحکومت ابوجا کی سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد اور آیت اللہ ابراہیم زکزکی اور ان کی اہلیہ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
یہ مظاہرے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب آیت اللہ ابراہیم زکزکی کی رہائی کے لیے سپریم کورٹ کی مقررہ کردہ مہلت ختم ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر بھی ان کی آزادی کے لیے مہم تیز ہوگئی ہے۔
نائیجیریا کی سپریم کورٹ نے اسلامی تحریک کے سربراہ اور شیعیان نائیجیریا کے قائد آیت اللہ ابراہیم زکزکی اور ان کی اہلیہ کو سترہ جنوری تک رہا کرنے کا حکم دیا تھا تاہم نائیجیریا کی حکومت انہیں رہا کرنے سے گریز کر رہی ہے۔
نائیجیریا کی فوج نے بارہ سے چودہ دسمبر دوہزار پندرہ کو شمالی صوبے کادونا کے شہر زاریا میں واقع امام بارگاہ بقیۃ اللہ اور آیت اللہ ابراہیم زکزی کے گھر پر حملہ کرکے ، سیکڑوں مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا۔
فوج کے حملے میں آیت اللہ زکزکی اور ان کی اہلیہ زخمی ہوگئیں تھی جنہیں فوج نے گرفتار کرلیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی تحقیقات میں نائیجریا کی فوج کو شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے، واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔/۹۸۸/ ن۹۴۰