رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علمائے استقامت یونین کے چئرمین شیخ ماهر حمود نے مجدل سلم لبنان میں ایک مجلس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک عاشورا اور اس کے اثرات کی جانب اشارہ کیا اور کہا: ہم جب امام حسین(ع) کے منبر سے کلام کرتے ہیں تو کوئی تکلف نہیں کرتے اور تکلف کرنے پر مجبور بھی نہیں ہیں ، امام حسین(ع) کی تحریک نے اس بات کو ثابت کردیا کہ مجاہدین و استقامتی گروہوں کے کردار کی تعمیر اس کے ذمہ ہے کہ آج ہم مختلف میدانوں میں شرافت و فداکاری کے شاہد ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا : جبکہ تکفیری بے گناہوں کا قتل عام کر کے بہشت میں جانے کے معتقد ہیں کیوں کہ یہ مدرسہ یزید کے تعلیم یافتہ ہیں ۔
لبنان کے اس عالم دین نے تاکید کی کہ دھشت گرد مکمل ایمان کے ساتھ خود کو دھماکے سے اڑا دیتے ہیں جبکہ یہ ایک غلط ایمان ہے اور وہ اپنے صحیح راستے سے بھٹک گئے ہیں ۔
شیخ ماهر حمود نے بیان کیا: امام حسین(ع) کا مدرسہ کوئی شیعہ یا سنی مدرسہ نہیں ہے بلکہ ایک اسلامی مدرسہ شمار کیا جاتا ہے ۔
انہوں نے ایران پر ہونے حملے پر عکس العمل کا اظھار کیا اور کہا: بہت سارے شدت پسند ایران پر کبھی فارس ہونے کا الزام لگاتے ہیں تو کبھی صفوی ہونے کا جبکہ اسلام کے بہت سارے صحابہ فارس تھے ۔
علمائے استقامت یونین کے چئرمین نے مزید کہا: یہ عرب مسلمان غاصب صھیونیوں سے دوستانہ تعلقات قائم کرنے میں کوشاں ہیں جبکہ یہ فارس حکومت ، غاصب صھیونیت سے مکمل طور پر رابطہ توڑ کر فلسطین کی اسلامی تحریکیوں کی مدد کرنے میں مصروف ہے ، لہذا آپ خود فیصلہ کریں کہ کون اسلام کے زیادہ قریب ہے ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۳۲۹